سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر صدیقی نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے یہاں مذہب کی بنیاد پر قانون بنانا غیر آئینی ہے ۔مذکورہ ایکٹ کا دونوں ایوانوں میں پاس ہونا ملک کیلئے ایک سیاہ باب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 'بڑے افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سیکولر جمہوری ملک ہندوستان کے دونوں ایوانوں نے اکثریت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب ملک اپنے آئین کی بنیاد سیکولرزم ،اجتماعیت ،برابری ، ہم آہنگی کو ترک کرکے مذہب کی بنیاد پر انسانوں کو شہریت دے گا اور شہریت ختم کر دے گا ۔'
آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ 'اگر پاکستان ۔بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے اقلیتوں کو شہریت دی جا سکتی ہے تو پھر میانمار سے آنے والے اقلیتوں کو کیوں نہیں؟مودی جی کے اس نعرے کے خلاف عمل نظر آرہا ہے جس میں جس میں سب کا ساتھ و وکاس و وشواس کی بات کہی گئی ہے ۔'
انہوں نے کہا کہ ' مذکورہ قانون ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریہ و آئین کے منافی ہے ۔ڈاکٹر امبیڈکر نے کہا تھا کہ ہندوستان میں آباد کسی بھی فرد کو ذات یا مذہب کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اس کے شہری ہونے کے سبب دیکھا جائے گا ۔لہٰذا یہ ایکٹ آئین کی بنیادی روح کے برخلاف ہے کیوں کہ اس ملک کے شہریوں کو پہلے کبھی مذہب کی بنیاد پر نہیں دیکھا گیا تھا ۔'