ETV Bharat / bharat

' شہریت ترمیمی ایکٹ آئین ہند کے مخالف و غیر قانونی' - ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے یہاں مذہب کی بنیاد پر قانون بنانا

بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کو متاثر کرنے والا شہریت ترمیمی ایکٹ آئین ہند کے خلاف اور غیر قانونی و قابل مذمت ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما و مہاراشٹر کے نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔

' شہریت ترمیمی ایکٹ آئین ہند کے مخالف و غیر قانونی'
' شہریت ترمیمی ایکٹ آئین ہند کے مخالف و غیر قانونی'
author img

By

Published : Dec 14, 2019, 12:00 PM IST


سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر صدیقی نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے یہاں مذہب کی بنیاد پر قانون بنانا غیر آئینی ہے ۔مذکورہ ایکٹ کا دونوں ایوانوں میں پاس ہونا ملک کیلئے ایک سیاہ باب ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 'بڑے افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سیکولر جمہوری ملک ہندوستان کے دونوں ایوانوں نے اکثریت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب ملک اپنے آئین کی بنیاد سیکولرزم ،اجتماعیت ،برابری ، ہم آہنگی کو ترک کرکے مذہب کی بنیاد پر انسانوں کو شہریت دے گا اور شہریت ختم کر دے گا ۔'

آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ 'اگر پاکستان ۔بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے اقلیتوں کو شہریت دی جا سکتی ہے تو پھر میانمار سے آنے والے اقلیتوں کو کیوں نہیں؟مودی جی کے اس نعرے کے خلاف عمل نظر آرہا ہے جس میں جس میں سب کا ساتھ و وکاس و وشواس کی بات کہی گئی ہے ۔'

انہوں نے کہا کہ ' مذکورہ قانون ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریہ و آئین کے منافی ہے ۔ڈاکٹر امبیڈکر نے کہا تھا کہ ہندوستان میں آباد کسی بھی فرد کو ذات یا مذہب کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اس کے شہری ہونے کے سبب دیکھا جائے گا ۔لہٰذا یہ ایکٹ آئین کی بنیادی روح کے برخلاف ہے کیوں کہ اس ملک کے شہریوں کو پہلے کبھی مذہب کی بنیاد پر نہیں دیکھا گیا تھا ۔'


سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر صدیقی نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے یہاں مذہب کی بنیاد پر قانون بنانا غیر آئینی ہے ۔مذکورہ ایکٹ کا دونوں ایوانوں میں پاس ہونا ملک کیلئے ایک سیاہ باب ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 'بڑے افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سیکولر جمہوری ملک ہندوستان کے دونوں ایوانوں نے اکثریت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب ملک اپنے آئین کی بنیاد سیکولرزم ،اجتماعیت ،برابری ، ہم آہنگی کو ترک کرکے مذہب کی بنیاد پر انسانوں کو شہریت دے گا اور شہریت ختم کر دے گا ۔'

آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ 'اگر پاکستان ۔بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے اقلیتوں کو شہریت دی جا سکتی ہے تو پھر میانمار سے آنے والے اقلیتوں کو کیوں نہیں؟مودی جی کے اس نعرے کے خلاف عمل نظر آرہا ہے جس میں جس میں سب کا ساتھ و وکاس و وشواس کی بات کہی گئی ہے ۔'

انہوں نے کہا کہ ' مذکورہ قانون ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریہ و آئین کے منافی ہے ۔ڈاکٹر امبیڈکر نے کہا تھا کہ ہندوستان میں آباد کسی بھی فرد کو ذات یا مذہب کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اس کے شہری ہونے کے سبب دیکھا جائے گا ۔لہٰذا یہ ایکٹ آئین کی بنیادی روح کے برخلاف ہے کیوں کہ اس ملک کے شہریوں کو پہلے کبھی مذہب کی بنیاد پر نہیں دیکھا گیا تھا ۔'

Intro:Body:

"Citizenship Amendment Act, illegal and against the Constitution of India


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.