ETV Bharat / bharat

ریزرویشن خیرات میں نہیں ملی آئینی حق ہے: چراغ پاسوان

پروموشنز میں ریزرویشن کا مسئلہ ایک بار پھر طول پکڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ این ڈی اے کی اتحادی جماعت ایل جے پی کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے لوک سبھا میں حکومت سے سپریم کورٹ کے حکم کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ریزرویشن خیرات میں نہیں ملی آئینی حق ہے: چراغ پاسوان
ریزرویشن خیرات میں نہیں ملی آئینی حق ہے: چراغ پاسوان
author img

By

Published : Feb 10, 2020, 1:58 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 8:53 PM IST

انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور مہاتما گاندھی کے مابین ہوئے معاہدے کا نتیجہ ہے کہ ”ایس سی، ایس ٹی” کو یہ آئینی حق ملا ہے، یہ خیرات یا رحم میں نہیں ملا ہے۔

ریزرویشن خیرات میں نہیں ملی آئینی حق ہے: چراغ پاسوان

ملازمت میں ترقی اور ریزرویشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھائے، اور کہا کہ لوک جن شکتی پارٹی سپریم کورٹ کی ہدایت کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔

چراغ پاسوان نے مرکزی حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ اور کہا کہ ریزرویشن سے متعلق تمام قوانین کو ہمیشہ کے لیے نویں فہرست میں ڈالے جانا چاہیے۔

آپ کو بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومتیں سرکاری ملازمتوں میں تقرری میں ریزرویشن دینے کی پابند نہیں ہیں، عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ترقیوں میں ریزرویشن کسی کا بنیادی حق نہیں ہوسکتا۔

ایل جے پی کے بانی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے پیر کی رات کو اپنے ارکان پارلیمان سے اس سلسلے میں تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ 2018 میں ایس سی، ایس ٹی قانون میں تبدیلی کو لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک گیر احتجاج ہواتھا، اور مارچ 2018 میں اس معاملے پر بھارت بند کے دوران تشدد بھڑک گئی تھی جس میں چند افراد ہالک بھی ہوگئے تھے، بعدازاں حکومت نے قانون نافذ کرکے عدالت کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور مہاتما گاندھی کے مابین ہوئے معاہدے کا نتیجہ ہے کہ ”ایس سی، ایس ٹی” کو یہ آئینی حق ملا ہے، یہ خیرات یا رحم میں نہیں ملا ہے۔

ریزرویشن خیرات میں نہیں ملی آئینی حق ہے: چراغ پاسوان

ملازمت میں ترقی اور ریزرویشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھائے، اور کہا کہ لوک جن شکتی پارٹی سپریم کورٹ کی ہدایت کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔

چراغ پاسوان نے مرکزی حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ اور کہا کہ ریزرویشن سے متعلق تمام قوانین کو ہمیشہ کے لیے نویں فہرست میں ڈالے جانا چاہیے۔

آپ کو بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومتیں سرکاری ملازمتوں میں تقرری میں ریزرویشن دینے کی پابند نہیں ہیں، عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ترقیوں میں ریزرویشن کسی کا بنیادی حق نہیں ہوسکتا۔

ایل جے پی کے بانی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے پیر کی رات کو اپنے ارکان پارلیمان سے اس سلسلے میں تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ 2018 میں ایس سی، ایس ٹی قانون میں تبدیلی کو لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک گیر احتجاج ہواتھا، اور مارچ 2018 میں اس معاملے پر بھارت بند کے دوران تشدد بھڑک گئی تھی جس میں چند افراد ہالک بھی ہوگئے تھے، بعدازاں حکومت نے قانون نافذ کرکے عدالت کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Feb 10 2020 12:21PM



ایس سی ایس ٹی انسداد مظالم ترمیم کی آئینی حیثیت برقرار رکھی جائے سپریم کورٹ



نئی دہلی، 10 فروری (یواین آئی) سپریم کورٹ نے درج فہرست ذات و قبائل (انسداد مظالم ) ترمیمی ایکٹ 2018 کی آئینی قانونی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کے ترمیم کو صحیح مانا ہے۔جسٹس ارون مشرا، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس ایس روندر بھٹ کی بنچ نے آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر پیر کو یہ فیصلہ سنایا۔

بنچ نے گزشتہ سال اکتوبر میں اس معاملہ میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔یہ قانون ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کسی ملزم کو پیشگی ضمانت دینے کی دفعات پر روک لگاتا ہے۔ عدالت عظمی نے 20 مارچ 2018 کو اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت بغیر تحقیقات کے گرفتاری نہیں ہو سکتی ہے۔ اس پر مرکزی حکومت نے عدالت کے دو ججوں کی بنچ کے اس فیصلہ پر اختلاف ظاہر کرتے ہوئے نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔

دراصل، ایس سی-ایس ٹی قانون، 1989 کے ہو رہے غلط استعمال کے پیش نظر عدالت نے اس قانون کے تحت ملنے والی شکایت پر از خود ایف آئی آر دائر کرنے کے بعد گرفتاری پر روک لگا دی تھی۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں عدالت کے حکم کو پلٹنے کے لئے قانون میں ترمیم کیا گیا، جسے دوبارہ چیلنج کیا گیا تھا۔

ایس سی-ایس ٹی ایکٹ پر عدالت کے فیصلہ کے بعد ملک بھر میں احتجاج ہوئے تھے۔ خاص طور سے دلت برادری کے لوگوں نے مارکیٹ وبازار بند کراکر احتجاج و مظاہرہ کئے تھے جس کے بعد حکومت نے اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔

یواین آئی،اظ


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 8:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.