انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور مہاتما گاندھی کے مابین ہوئے معاہدے کا نتیجہ ہے کہ ”ایس سی، ایس ٹی” کو یہ آئینی حق ملا ہے، یہ خیرات یا رحم میں نہیں ملا ہے۔
ملازمت میں ترقی اور ریزرویشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھائے، اور کہا کہ لوک جن شکتی پارٹی سپریم کورٹ کی ہدایت کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔
چراغ پاسوان نے مرکزی حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ اور کہا کہ ریزرویشن سے متعلق تمام قوانین کو ہمیشہ کے لیے نویں فہرست میں ڈالے جانا چاہیے۔
آپ کو بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومتیں سرکاری ملازمتوں میں تقرری میں ریزرویشن دینے کی پابند نہیں ہیں، عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ترقیوں میں ریزرویشن کسی کا بنیادی حق نہیں ہوسکتا۔
ایل جے پی کے بانی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے پیر کی رات کو اپنے ارکان پارلیمان سے اس سلسلے میں تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ 2018 میں ایس سی، ایس ٹی قانون میں تبدیلی کو لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک گیر احتجاج ہواتھا، اور مارچ 2018 میں اس معاملے پر بھارت بند کے دوران تشدد بھڑک گئی تھی جس میں چند افراد ہالک بھی ہوگئے تھے، بعدازاں حکومت نے قانون نافذ کرکے عدالت کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔