ETV Bharat / bharat

چین نے اروناچل پردیش میں تین گاؤں بنائے

author img

By

Published : Dec 6, 2020, 10:49 PM IST

رپورٹ میں پیش کردہ نئی سیٹلائٹ تصویر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ قبل بھوٹان کے علاقے میں چینی دیہات آباد کرنے کی تصاویر سامنے آئیں تھیں۔ یہ ڈوکلام کے مقام سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں 2017 میں بھارت اور چین کی فوج کے مابین تصادم ہوا تھا۔

Chinese setup 3 new village in Bum-La pass near Arunachal
چین نے اروناچل کے قریب تین گاؤں بنائے

چین نے مغربی اروناچل پردیش میں بھارت، چین اور بھوٹان کے مابین سہ رخی جنکشن بم لا پاس سے تقریبا پانچ کلومیٹر دور کم از کم تین گاؤں تعمیر کیے ہیں۔ اس علاقے میں سرحد پر بھارت اور چین کے مابین تنازعہ ہے اور یہ نئی تعمیر اروناچل پردیش کی سرحد کے ساتھ چین کے علاقائی دعوؤں کو مستحکم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہوسکتا ہے۔

Chinese setup 3 new village in Bum-La pass near Arunachal
چین نے اروناچل کے قریب تین گاؤں بنائے

چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے برہما چیلانی کا کہنا ہے کہ "چین اپنے علاقائی دعوے کو تقویت بخشنے اور سرحد کے ساتھ ساتھ دراندازی میں اضافہ کرنے کے لیے بھارت کی سرحد کے پاس کمیونسٹ پارٹی کے ہین چائنیز اور تبتی افراد کو بسا رہا ہے''۔ جیسے چین بحیرہ جنوبی چین میں ماہی گیروں کا استعمال کرتا ہے۔ چین شہری گودام ہمالیہ کے علاقوں میں دراندازی کے لیے شہری وسائل-چرواہے اور چرنے والے جانور کا (گھاس کھانے والے جانور) استعمال کرتا ہے۔

اس رپورٹ میں پیش کردہ نئی سیٹلائٹ امیج ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ قبل بھوٹان کے علاقے میں چینی دیہات آباد کرنے کی تصاویر سامنے آئیں تھیں۔ یہ ڈوکلام کے مقام سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں 2017 میں بھارت اور چین کی فوج کے مابین تصادم ہوا تھا۔

اس رپورٹ میں دکھائے گئے دیہات چینی خطے میں واقع ہیں اور ان کی تعمیر ایسے وقت میں ہورہی ہے جب مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ سنہ 1962 کی جنگ کے بعد دونوں ممالک تناؤ کے بدترین مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ بھارت اور چین نے سرحد پر بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔

اس رپورٹ میں دکھائی جانے والی تصاویر کو پلانٹ لیبز سے حاصل کیا گیا ہے۔ 17 فروری 2020 تک اس علاقے میں صرف ایک گاؤں نظر آتا ہے۔ اس میں 20 سے زیادہ ڈھانچے (مکانات) نظر آرہے ہیں، یہ چیلیٹ (عام طور پر پہاڑی علاقوں میں لکڑی کے مکانات) سمجھے جاتے ہیں، جن کی سرخ چھت کے ذریعے آسانی سے شناخت کی جاسکتی ہے۔

دوسری تصویر، جو 28 نومبر کی بتائی گئی ہے، میں کم از کم 50 ڈھانچے والے تین اضافی انکلیو دکھائے گئے ہیں۔

چین اس علاقے میں سرحد کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتا ہے اور چین کا نقشہ چین کے تبت علاقے کے حصے کے طور پر اس علاقے کا 65000 مربع کلومیٹر ظاہر کرتا ہے۔ بھارت کئی دہائیوں سے چین کے اس دعوے کو مسترد کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ تاریخی میک موہن لائن نے سرحد کی وضاحت یہاں کی ہے جیسے 1914 کے شملہ معاہدے میں برطانوی ایڈمنسٹریٹر سر ہنری میک موہن نے تجویز کیا تھا۔

چین نے مغربی اروناچل پردیش میں بھارت، چین اور بھوٹان کے مابین سہ رخی جنکشن بم لا پاس سے تقریبا پانچ کلومیٹر دور کم از کم تین گاؤں تعمیر کیے ہیں۔ اس علاقے میں سرحد پر بھارت اور چین کے مابین تنازعہ ہے اور یہ نئی تعمیر اروناچل پردیش کی سرحد کے ساتھ چین کے علاقائی دعوؤں کو مستحکم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہوسکتا ہے۔

Chinese setup 3 new village in Bum-La pass near Arunachal
چین نے اروناچل کے قریب تین گاؤں بنائے

چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے برہما چیلانی کا کہنا ہے کہ "چین اپنے علاقائی دعوے کو تقویت بخشنے اور سرحد کے ساتھ ساتھ دراندازی میں اضافہ کرنے کے لیے بھارت کی سرحد کے پاس کمیونسٹ پارٹی کے ہین چائنیز اور تبتی افراد کو بسا رہا ہے''۔ جیسے چین بحیرہ جنوبی چین میں ماہی گیروں کا استعمال کرتا ہے۔ چین شہری گودام ہمالیہ کے علاقوں میں دراندازی کے لیے شہری وسائل-چرواہے اور چرنے والے جانور کا (گھاس کھانے والے جانور) استعمال کرتا ہے۔

اس رپورٹ میں پیش کردہ نئی سیٹلائٹ امیج ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ قبل بھوٹان کے علاقے میں چینی دیہات آباد کرنے کی تصاویر سامنے آئیں تھیں۔ یہ ڈوکلام کے مقام سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں 2017 میں بھارت اور چین کی فوج کے مابین تصادم ہوا تھا۔

اس رپورٹ میں دکھائے گئے دیہات چینی خطے میں واقع ہیں اور ان کی تعمیر ایسے وقت میں ہورہی ہے جب مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ سنہ 1962 کی جنگ کے بعد دونوں ممالک تناؤ کے بدترین مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ بھارت اور چین نے سرحد پر بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔

اس رپورٹ میں دکھائی جانے والی تصاویر کو پلانٹ لیبز سے حاصل کیا گیا ہے۔ 17 فروری 2020 تک اس علاقے میں صرف ایک گاؤں نظر آتا ہے۔ اس میں 20 سے زیادہ ڈھانچے (مکانات) نظر آرہے ہیں، یہ چیلیٹ (عام طور پر پہاڑی علاقوں میں لکڑی کے مکانات) سمجھے جاتے ہیں، جن کی سرخ چھت کے ذریعے آسانی سے شناخت کی جاسکتی ہے۔

دوسری تصویر، جو 28 نومبر کی بتائی گئی ہے، میں کم از کم 50 ڈھانچے والے تین اضافی انکلیو دکھائے گئے ہیں۔

چین اس علاقے میں سرحد کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتا ہے اور چین کا نقشہ چین کے تبت علاقے کے حصے کے طور پر اس علاقے کا 65000 مربع کلومیٹر ظاہر کرتا ہے۔ بھارت کئی دہائیوں سے چین کے اس دعوے کو مسترد کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ تاریخی میک موہن لائن نے سرحد کی وضاحت یہاں کی ہے جیسے 1914 کے شملہ معاہدے میں برطانوی ایڈمنسٹریٹر سر ہنری میک موہن نے تجویز کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.