ETV Bharat / bharat

'بھارت کو اصل خطرہ پاکستان سے نہیں چین سے ہے' - sharad pawar saamana interview

ایل اے سی پر بھارت اور چین کے مابین جاری تنازع کے دوران این سی پی سربراہ شرد پوار نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ چین بھارت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

sharad pawar
sharad pawar
author img

By

Published : Jul 13, 2020, 3:03 AM IST

سابق مرکزی وزیر دفاع شرد پوار نے شیو سینا کے ترجمان اخبار 'سامنا' کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ چین کی فوج بھارت سے دس گنا زیادہ ہوسکتی ہے اس لیے بھارت کو پاکستان سے زیادہ چین پر دھیان دینا چاہیے۔

شرد پوار نےکہا کہ 'حکومت مذاکرات اور سفارتی چینلز کے ذریعے چین پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے۔

واضح رہے کہ شرد پوار کے انٹرویو کا تیسرا حصہ شیوسینا کے ترجمان اخبار 'سامنا' میں شائع ہوا تھا جس میں شرد پوار نے بھارت کو چین سے مزید محتاط رہے کی تلقین کی۔

شرد پوار نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 'جب ہم کسی دشمن کے بارے میں سوچتے ہیں تو پہلا نام جو ہمارے ذہن میں آتا ہے وہ پاکستان کا ہے لیکن ہمیں پاکستان کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ چین ہی ہے جس کے پاس بھارت کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی طاقت، مقصد اور پروگرام ہے اور یہ ملک بھارت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

شرد پوار نے چینی صدر کے بھارت دورے پر وزیراعظم نریندر مودی سے مصافحہ اور گلے ملنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھائی چارے کی تصویر بنا کر آپ دونوں ممالک کے درمیان معاملات حل نہیں کرسکتے۔

گزشتہ ماہ لداخ کی وادی گلوان میں بھارت اور چینی افواج کے مابین تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر شرد پوار نے کہا کہ 'جب میں کہتا ہوں کہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ان پر حملہ کرسکتے ہیں لیکن جب اس حملے کے بعد جوابی حملہ ہوگا تو پورے ملک کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال کی بجائے ہمیں مذاکرات اور سفارتی چینلز کے ذریعے چین پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

a

شرد پوار نے کہا کہ چین صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک کو بھی بھارت کا مخالف بنا چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب نریندر مودی پہلی بار وزیر اعظم بنے تھے تو وہ پشوپتی ناتھ مندر میں پوجا کرنے نیپال گئے تھے اور انہوں نے نیپال کی تعریف کرتے ہوئے اسے بھارت کا دوست اور پہلی ہندو قوم قرار دیا تھا لیکن اب نیپال ہمارے ساتھ نہیں بلکہ چین کی طرف ہے۔

شرد پوار نے کہا کہ 'بنگلہ دیش کو آزاد کرانے کے لیے بھارت نے پیش قدمی کی تھی اور اب وہ چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر چکا ہے جو کہ بھارت کے لیے تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پنڈت جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کو ہمیشہ چین اور پاکستان سے نمٹنے کے معاملے میں ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےلیکن نہرو کے دور حکومت میں بھارت اور چین کے درمیان باہمی تعلقات بہتر تھے۔

شرد پوار نے کہا کہ 'جواہر لعل نہرو کا خیال تھا کہ چین ایک نا ایک دن سُپر پاور بن جائے گا اور بھارت کو اس کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھنا چاہئے کیونکہ تناؤ دونوں مملک میں سے کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہیں ہے۔

ملکی معیشت کی موجودہ حالت پر بات کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کو معیشت کی بحالی کے لیے منموہن سنگھ جیسے ماہرین معاشیات اور دیگر ماہرین سے مشورہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا 'جب منموہن سنگھ مرکزی وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے معیشت کو ایک نئی سمت دی تھی جبکہ میں بھی اس وقت مرکزی کابینہ کا حصہ تھا اور میں معیشت کو بحران سے نکال کر اسے نئی اور بہتر سمت دینے کا سہرا منموہن سنگھ اور آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کو دیتا ہوں۔

مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں(شرد پوار) نے کہا کہ مودی حکومت اور دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں کے مابین کسی بھی طرح کی کوئی بات چیت نہیں ہوتی جو تشویشناک ہے۔

این سی پی سربراہ نے کہا کہ 'جب منموہن سنگھ، پرنب مکھرجی اور پی چدمبرم وزیر خزانہ تھے تو وہ ملک کو درپیش مسائل اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ماہرین اور سیاسی رہنماؤں سے مستقل رابطے میں رہتے تھے۔

سابق مرکزی وزیر دفاع شرد پوار نے شیو سینا کے ترجمان اخبار 'سامنا' کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ چین کی فوج بھارت سے دس گنا زیادہ ہوسکتی ہے اس لیے بھارت کو پاکستان سے زیادہ چین پر دھیان دینا چاہیے۔

شرد پوار نےکہا کہ 'حکومت مذاکرات اور سفارتی چینلز کے ذریعے چین پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے۔

واضح رہے کہ شرد پوار کے انٹرویو کا تیسرا حصہ شیوسینا کے ترجمان اخبار 'سامنا' میں شائع ہوا تھا جس میں شرد پوار نے بھارت کو چین سے مزید محتاط رہے کی تلقین کی۔

شرد پوار نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 'جب ہم کسی دشمن کے بارے میں سوچتے ہیں تو پہلا نام جو ہمارے ذہن میں آتا ہے وہ پاکستان کا ہے لیکن ہمیں پاکستان کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ چین ہی ہے جس کے پاس بھارت کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی طاقت، مقصد اور پروگرام ہے اور یہ ملک بھارت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

شرد پوار نے چینی صدر کے بھارت دورے پر وزیراعظم نریندر مودی سے مصافحہ اور گلے ملنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھائی چارے کی تصویر بنا کر آپ دونوں ممالک کے درمیان معاملات حل نہیں کرسکتے۔

گزشتہ ماہ لداخ کی وادی گلوان میں بھارت اور چینی افواج کے مابین تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر شرد پوار نے کہا کہ 'جب میں کہتا ہوں کہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ان پر حملہ کرسکتے ہیں لیکن جب اس حملے کے بعد جوابی حملہ ہوگا تو پورے ملک کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال کی بجائے ہمیں مذاکرات اور سفارتی چینلز کے ذریعے چین پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

a

شرد پوار نے کہا کہ چین صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک کو بھی بھارت کا مخالف بنا چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب نریندر مودی پہلی بار وزیر اعظم بنے تھے تو وہ پشوپتی ناتھ مندر میں پوجا کرنے نیپال گئے تھے اور انہوں نے نیپال کی تعریف کرتے ہوئے اسے بھارت کا دوست اور پہلی ہندو قوم قرار دیا تھا لیکن اب نیپال ہمارے ساتھ نہیں بلکہ چین کی طرف ہے۔

شرد پوار نے کہا کہ 'بنگلہ دیش کو آزاد کرانے کے لیے بھارت نے پیش قدمی کی تھی اور اب وہ چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر چکا ہے جو کہ بھارت کے لیے تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پنڈت جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کو ہمیشہ چین اور پاکستان سے نمٹنے کے معاملے میں ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےلیکن نہرو کے دور حکومت میں بھارت اور چین کے درمیان باہمی تعلقات بہتر تھے۔

شرد پوار نے کہا کہ 'جواہر لعل نہرو کا خیال تھا کہ چین ایک نا ایک دن سُپر پاور بن جائے گا اور بھارت کو اس کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھنا چاہئے کیونکہ تناؤ دونوں مملک میں سے کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہیں ہے۔

ملکی معیشت کی موجودہ حالت پر بات کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کو معیشت کی بحالی کے لیے منموہن سنگھ جیسے ماہرین معاشیات اور دیگر ماہرین سے مشورہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا 'جب منموہن سنگھ مرکزی وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے معیشت کو ایک نئی سمت دی تھی جبکہ میں بھی اس وقت مرکزی کابینہ کا حصہ تھا اور میں معیشت کو بحران سے نکال کر اسے نئی اور بہتر سمت دینے کا سہرا منموہن سنگھ اور آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کو دیتا ہوں۔

مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں(شرد پوار) نے کہا کہ مودی حکومت اور دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں کے مابین کسی بھی طرح کی کوئی بات چیت نہیں ہوتی جو تشویشناک ہے۔

این سی پی سربراہ نے کہا کہ 'جب منموہن سنگھ، پرنب مکھرجی اور پی چدمبرم وزیر خزانہ تھے تو وہ ملک کو درپیش مسائل اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ماہرین اور سیاسی رہنماؤں سے مستقل رابطے میں رہتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.