جمعہ کے روز چین- بھارت تعلقات کے بارے میں جاری کردہ ایک ویڈیو میں مسٹر ویدونگ نے کہا کہ لداخ کی وادی گلوان میں چین-بھارت سرحد پر 15 جون کو جو کچھ بھی ہوا تھا، ویسی صورتحال بھارت اور چین نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 جولائی کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی ہے اور اس دوران دونوں کے مابین سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک مثبت اتفاق رائے قائم ہوا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ "اس وقت فوجی کمانڈروں کی سطح پر بات چیت میں ہونے والے اتفاق رائے کی بنیاد پر خطے میں ہمارے فوجی دستے تعینات ہیں"۔
مسٹر ویدونگ نے کہا کہ وادی گلوان میں حالیہ پیشرفت کی وجہ سے بھارت میں کچھ لوگ چین اور بھارتی لیڈروں کے مابین قائم ہونے والے اتفاق رائے پر بھی شک کر رہے ہیں اور وہ چین- بھارت تعلقات کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں۔ ان تمام چیزوں کے سبب دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں دراڑ آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اس سلسلے میں مجھے لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے کچھ بنیادی نکات کو واضح کرنا ضروری ہو گیا ہے"۔
چینی سفیر نے کہا کہ "چین اور بھارت کو ایک دوسرے کے حریف کی بجائے ایک دوسرے کا اتحادی بننا چاہیے۔ چین اور بھارت کے درمیان دو ہزار سال سے زیادہ پرانے دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ بیشتر اوقات میں دونوں کے مابین تعلقات دوستانہ رہے ہيں"۔
انہوں نے کہا کہ، "چین اور بھارت کو محاذ آرائی کے بجائے امن کی ضرورت ہے۔ آپسی تعاون سے دونوں کو فائدہ ہوتا ہے، جبکہ محاذ آرائی سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے اختلافات کو اپنے باہمی تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے"۔
مسٹر ویدونگ نے کہا کہ "چین اور بھارت کو ایک دوسرے پر شک کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو پیچھے لے جانے کی بجائے آگے بڑھانا چاہیے"۔