لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب پُرتشدد جھڑپ کے بعد نئی دہلی نے کئی روز قبل ہی باضابطہ طور پر اعلان کردیا تھا کہ لداخ کی وادی گلوان میں ایل اے سی کے قریب جھڑپ میں اس کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ بیجنگ ابھی تک اپنے جانی نقصان پر خاموش تھا۔
بیجنگ میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز میں پیر کے روز چینی ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چین ہلاکتوں کی تعداد کی اطلاع نہیں دینا چاہتا ہے کیونکہ وہ سرحدی تنازعہ کو بڑھانا نہیں چاہتا ہے۔
گلوبل ٹائمز نے کہا کہ ہماری ہلاکتیں 20 سے کم ہیں اور اگر صحیح نمبر بتایا گیا تو حکومت ہند ایک بار پھر دباؤ میں آجائے گی۔
گلوبل ٹائمز نے چینی تجزیہ کاروں اور مبصرین کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ہندوستانی عہدیدار قوم پرستوں کو مطمئن کرنے کے لیے چین کے جانی نقصان کا زیادہ تخمینہ لگاتے ہیں۔
گلوبل ٹائمز میں مرکزی وزیر اور سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ کے اس بیان کا تذکرہ کیا گیا جس میں انہوں نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا تھا کہ وادی گلوان میں جھڑپ کے دوران پی ایل اے کے فوجیوں کی ہلاکت 40 سے زیادہ ہے۔
بیجنگ میں تجزیہ کاروں نے بھارت کو دھمکی بھرے انداز میں کہا ہے کہ اگر بھارت میں اندرونی طور پر چین مخالف جذبات پر قابو نہیں پایا گیا تو چین کے ساتھ 1962 کے سرحدی تنازعہ کے بعد بھارت کو مزید ذلت اٹھانی پڑ سکتی ہے۔
چینی مبصرین نے کہا کہ مودی قوم پرستوں اور بنیاد پرستوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا ملک اب چین کے ساتھ مقابلہ نہیں کرسکتا لہذا وہ کشیدگی کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گلوبل ٹائمز نے چینی فوجی مبصرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر اب جنگ ہوتی ہے تو بھارت کی حالت 1962 کی جنگ سے بھی بدتر ہوگی اور اس کے نتیجے میں مزید فوجی جانی نقصان ہوگا۔