ETV Bharat / bharat

بجٹ 2021-22: 50 لاکھ سے زائد آمدنی پر 10 سے 37 فیصد تک کا سرچارج

بڑی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ ڈالتے ہوئے سرچارج عائد کیا گیا ہے۔ 50 لاکھ روپے سے زیادہ اور 1 کروڑ روپے تک کمانے والوں کو انکم ٹیکس پر 10 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔

bedget
bedget
author img

By

Published : Feb 1, 2021, 4:04 PM IST

حکومت نے مالی سال 2021-22 کے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، لیکن 50 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 10 سے 37 فیصد تک سرچارج لگانے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ فنانس بل میں بتایا ہے 'ڈھائی لاکھ روپے تک کی آمدنی مکمل طور پر ٹیکس سے پاک ہوگی۔ ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد، 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر 30 فیصد جو پہلے کی طرح ہے۔ ساٹھ سے 80 سال کے بزرگوں کو تین لاکھ روپے تک اور 80 سال سے زیادہ عمر کے عمر رسیدہ افراد کو پانچ لاکھ روپے تک انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی'۔

بڑی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ دیتے ہوئے سرچارج عائد کیا گیا ہے۔ 50 لاکھ روپے سے زیادہ اور 1 کروڑ روپے تک کمانے والوں کو انکم ٹیکس پر 10 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔ سرچارج ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی کے لئے 15 فیصد اور 2 کروڑ روپے اور 2 کروڑ روپے سے زائد آمدنی کیلئے 25 فیصد اور 5 کروڑ روپے تک ہوگا۔ 5 کروڑ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس کے ساتھ 37 فیصد اضافی چارج بھی ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے
بجٹ 2021-22: اہم نکات پر ایک نظر

اگر کاشت کاروں کے پاس زراعت کے ساتھ آمدنی کا دوسرا ذریعہ ہے اور زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی پانچ ہزار روپے اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو ان کی قابل محصول آمدنی کا حساب لگانے میں زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سینئر شہریوں کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے استثنیٰ حاصل ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ پنشن اور بینک سے سود ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومت کی توجہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بڑھانے پر ہے۔ گزشتہ سال، ریٹرن جمع کروانے کی تعداد 6.48 کروڑ ہوگئی، جو اس سے قبل 3.31 کروڑ تھی۔

حکومت نے مالی سال 2021-22 کے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، لیکن 50 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 10 سے 37 فیصد تک سرچارج لگانے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ فنانس بل میں بتایا ہے 'ڈھائی لاکھ روپے تک کی آمدنی مکمل طور پر ٹیکس سے پاک ہوگی۔ ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد، 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر 30 فیصد جو پہلے کی طرح ہے۔ ساٹھ سے 80 سال کے بزرگوں کو تین لاکھ روپے تک اور 80 سال سے زیادہ عمر کے عمر رسیدہ افراد کو پانچ لاکھ روپے تک انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی'۔

بڑی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ دیتے ہوئے سرچارج عائد کیا گیا ہے۔ 50 لاکھ روپے سے زیادہ اور 1 کروڑ روپے تک کمانے والوں کو انکم ٹیکس پر 10 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔ سرچارج ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی کے لئے 15 فیصد اور 2 کروڑ روپے اور 2 کروڑ روپے سے زائد آمدنی کیلئے 25 فیصد اور 5 کروڑ روپے تک ہوگا۔ 5 کروڑ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس کے ساتھ 37 فیصد اضافی چارج بھی ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے
بجٹ 2021-22: اہم نکات پر ایک نظر

اگر کاشت کاروں کے پاس زراعت کے ساتھ آمدنی کا دوسرا ذریعہ ہے اور زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی پانچ ہزار روپے اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو ان کی قابل محصول آمدنی کا حساب لگانے میں زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سینئر شہریوں کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے استثنیٰ حاصل ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ پنشن اور بینک سے سود ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومت کی توجہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بڑھانے پر ہے۔ گزشتہ سال، ریٹرن جمع کروانے کی تعداد 6.48 کروڑ ہوگئی، جو اس سے قبل 3.31 کروڑ تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.