مایاوتی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت کا پہلا سال تنازعات سے بھرا رہا ہے، حکومت کو مفاد عامہ اور ملک کے مفاد میں اس پر غور کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا 'ایسے میں مرکزی حکومت کو اپنی پالیسیوں اور طریق کار کے بارے میں کھلے دل سے ضرور جائزہ لینا چاہیے اور جہاں پر ان کی كمياں رہی ہیں، ان پر پردہ ڈالنے کے بجائے انہیں دور کرنا چاہیئے، بی ایس پی کا ان کو ملک اور عوامی مفاد میں یہی مشورہ ہے'۔
مایاوتی نے کہا کہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر آج کئی وعدے کیے گئے ہیں لیکن وہ زمینی حقیقت اور عوام کی سوچ سمجھ سے دور نہ ہوں تو بہتر ہے، ویسے ان کی یہ مدت زیادہ تر معاملات میں کافی تنازعات سے گھری رہی ہے، جن پر ان کو ملک اور مفاد عامہ میں ضرور سنجیدگی سے انتہائی غوروفکر کی ضرورت ہے'۔
مایاوتی نے مزید کہا 'ملک کی تقریبا 130 کروڑ آبادی میں سے زیادہ تر غریبوں، بے روزگاروں، کسانوں، مہاجر مزدوروں اور عورتوں وغیرہ کی زندگی تو یہاں پہلے سے بھی زیادہ انتہائی تکلیف دہ ہی بنی ہوئی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے اور جسے فوری فراموش نہیں جا سکتا ہے'۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کی دوسری مدت کے ایک برس مکمل ہپونے پر حکمران جماعت کے رہنماؤں نے سابقہ حکومت کے مقابلے سب سے زیادہ کامیاب حکومت بتاتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چھ برس میں وزیر اعظم مودی نے کئی تاریخی غلطیوں کو کا ازالہ کیا ہے، خود مختار بھارت کی بنیاد رکھی ہے۔