ضلع نرمل میں مدرسہ روضۃ العلوم میں شہر کی مساجد کے ائمہ،علمائے کرام اور مذہبی تنظیموں کے ذمہ داران کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔
اس موقعے پر نرمل کے نائب شہر قاضی مولانا عبد العلیم قاسمی کہا کہ شادی کو اسلام میں انتہائی سادگی سے انجام دینے کا تاکید کی گئی ہے، لیکن آج مسلمانوں نے دشمنانِ اسلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دیر رات شادی خانوں میں ڈی جے لگاکر ناچ گانا کرتے ہیں۔ خوشی کے مواقع کو مخلوق کی ایذاء کا سبب اور اللہ کے غضب کو دعوت دینے کا ذریعہ بنالیا ہے اور یہ معاشرے کا بدترین فیشن بنتے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اولین فرصت میں اس پر روک لگانا بے حد ضروری ہے۔ اسی سلسلے میں باہمی مشاورت سے مضبوط لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے یہ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
جمعیۃ علماء (م) ضلع نرمل کے جنرل سکرٹری مفتی الیاس احمد قاسمی نے کہا کہ ایسی حرکتوں پر روک لگانے کے لیے پوری علماء و حفاظ اور ائمہ مساجد کو ایک ضروری اور اہم اقدام یہ اٹھانا ہوگا کہ وہ باضابطہ طور پر یہ اعلان کریں کہ ناچ گانا اسلام میں حرام ہے اس لیے جہاں ڈی جے ہوگا یا جہاں موسیقی اور رقص ہوگا ہم لوگ ایسی شادیوں کا بائیکاٹ کریں گے اور شدت کے ساتھ ایسی منکرات والی تقاریب میں علماء وائمہ برادری کا کوئی فرد ہرگز شریک نہ ہو۔
نرمل میں صراط مستقیم کے صدر مفتی احسان شاہ قاسمی نے کہا کہ اصولی طور پر تمام ہی شرکاء اس کی تائید کرتے ہیں، لیکن اس کے نفاذ سے قبل عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے اور انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام میں موسیقی کن وجوہات کی بنا پر ممنوع ہے، عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کے لیے مساجد میں جمعہ کے موقع پر اسے اپنے بیانات کا موضوع بنایا جائے اور گانے بجانے کی حرمت پر مشتمل پمفلٹس تیار کرکے مساجد، عوامی مقامات پر چسپاں کیے جائیں اور اسی سے متعلق شادی خانوں میں سائن بورڈ نصب کیے جائیں تو ان شیطانی رسومات کی روک تھام میں آسانی پیدا ہوگی۔
تلنگانہ میں ضلع عادل آباد میں جمعیۃ علمائے ہند (ارشد مدنی) مفتی عبدالعلیم نے کہا کہ ان برائیوں کی روک تھام میں قاضی حضرات اور شادی خانوں کے مالکان کا اہم رول ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قاضی حضرات یہ عزم مصمم کرلیں کہ ہم ان شادیوں میں نکاح نہیں پڑھائیں گے، جس میں ڈی جے ہوگا یاجہاں موسیقی اوررقص ہوگا، نیز فنکشن ھال کے مالکان شادی خانے کی بکنگ کے وقت ہی سرپرست لوگوں کو شادی خانے میں ناچ گانے آتش بازی جیسی خرافات سے باز رہنے کی سختی کے ساتھ تاکید کردیں۔
اجلاس میں میں شرکاء کی باہمی مشاورت کے بعد شادی کی تقاریب میں ہورہے بے جا رسوم ورواج کے خاتمے کے ضمن میں اولین قدم کے طورپر مندرجہ ذیل امور طے پائے۔
ان غیر شرعی اموروالی تقاریب میں علماء، ائمہ مساجد اور مذہبی تنظیموں کا کوئی بھی نمائند شریک نہ ہو۔
عوام کی ذہن سازی کے لیے ائمہ کرام جمعہ کے موقع پر قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی برائی کو بیان کریں۔
شادی خانوں کے مالکان کو تاکید کی جائے کہ ایسی کوئی تقریب بک نہ کریں جس میں ناچ گانا ڈیجے آتش بازی مرفع وغیرہ کا ارتکاب ہو۔
بڑی بڑی فلکسیاں بناکر شادی خانوں اور عوامی مقامات پر لگائی جائیں۔
شرکائے اجلاس میں مفتی کلیم الدین قاسمی، ناظم جامعۃ الصفہ للبنات، مفتی ریاض الدین انصاری قاسمی، ناظم جامعہ عائشہ صدیقہ للبنات، مولانا ظاہر القاسمی، امام وخطیب مسجد محبوبیہ نرمل، مولانا وسیم الرحمٰن سراجی (امام وخطیب مسجد تقوی اہل حدیث نرمل)، محمد اسحاق، جماعت اسلامی نرمل، انور حسین منظور، صدر بیت المال، زبیر نمائندہ، تبلیغی جماعت کے علاوہ نرمل کے تمام علماء ومفتیان اور ائمہ مساجد اور اراکین انتظامی کمیٹی مدرسہ روضۃ العلوم موجود تھے۔
آخر میں مدرسہ روضۃ العلوم یوسف احمد اظہارِ تشکر کیا اور مفتی کلیم الرحمان مظاہری، امام و خطیب مسجد گلزار کی دعا پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔