ملک بھر سمیت ریاست مہاراشٹر اس وقت زبردست کورونا بحران سے دوچار ہے، ان دنوں ریاست میں کرونا کے متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ ہے، کورونا کے پیش نظر الیکشن کمیشن کی جانب سے قانون ساز کونسل کا ہونے والا انتخاب بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔
بی جے پی کے رہنما کرشن پلے نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے اجیت پوار کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ کو غیر قانونی قرار دینے سمیت کابینہ کے ذریعے ادھو ٹھاکرے کو گورنر کوٹے سے ایم ایل سی بنانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی مانگ کی، جسے عدالت نے خارج کر دیا۔
عرضی گذار نے ہائی کورٹ سے کہا کہ گزشتہ نو اپریل کو نائب وزیر اعلی اجیت پوار کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ جس میں وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے خود غیر حاضر تھے اور انہیں (اجیت پاور) کو وزیر اعلی کی جانب سے اس میٹننگ کا اختیار بھی نہیں دیا گیا تھا اس کے باوجود اس میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا، لہٰذا عدالت کابینہ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے۔
حکومت کی جانب سے پیروری کررہے اٹارنی جنرل آشوتوش کنبھ کونی نے کہا کہ عدالے سے کہا کہ یہ درخواست بے معنے ہے، طرفین کی بات سننے کے بعد جج شاہ رخ کاتھا والا نے یہ کہ کر سماعت سے انکار کر دیا کہ ابھی تک گورنر نے اس متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے، تا ہم عدالت گورنر کے اختیارات میں دخل نہیں دے سکتا ہے عدالت نے مزید کہا کہ گورنر کو اس پر آزادانہ فیصلہ لینے کا اختیار حاصل ہے۔
ایسے میں 28 مئی کو ادھو ٹھاکرے کی بطور وزیر اعلی چھ ماہ کی میعاد مکمل ہو جائے گی، اور انہیں وزیر اعلی کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے قانون ساز کونسل کی رکنیت حاصل کرنا بھی ضروری ہے، اس کے لیے انہیں گورنر کوٹے سے ایم ایل سی منتخب کر کے قانون ساز کونسل کا رکن منتخنب کیا جانا ہے۔
نائب وزیر اعلی اجیت پوار کی صدارت میں 10 اپریل کو کابینہ کی میٹنگ میں متفقہ طور پر انہیں گورنر کوٹے سے رائے سے گورنر کوٹے سے وزیر اعلی کو ایم ایل سی منتخب کرنے کی سفارش بھیجی تھی جو گورنر کے کے پاس ابھی تک زیر التوا ہے۔
بتا دیں کہ ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے ہوئی اس سماعت میں رام کرشن پلے کی جانب سے پیروری کررہے وکیل اتل داملے اور وجے کیلے دار کی درخواست پر ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے سماعت ہوئی۔