زرعی بلوں کے معاملے پر مرکز میں بی جے پی کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد (حکومت) سے علیحدہ ہونے کے بعد آج یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سکھبیر بادل نے کہا کہ بی جے پی قیادت نے کسان مخالف بلوں پر ہماری مسلسل اپیلوں کو نظرانداز کیا۔
جموں و کشمیر میں پنجابی کو سرکاری زبان کی فہرست سے باہر رکھنے کے معاملے میں بھی انہوں نے ہمارے اعتراضات کو نظرانداز کیا۔ اس کے بعد ان کے ساتھ رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ اس لئے پہلے مرکزی کابینہ میں پارٹی کی نمائندہ ہرسمرت کور بادل نے استعفیٰ دے دیا اور پھر عوام، اپنے کارکنوں اور لیڈروں سے بات چیت کے بعد ہم نے اتحاد سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل روپڑ، ہوشیار پور اور پھگواڑہ کے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بادل نے کہا کہ کسانوں، کھیت مزدوروں اور آڑھتیوں کو بچانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو بالخصوص پنجاب میں مل کر جد و جہد کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا 'کسی بھی جد و جہد میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ زرعی بل جیسے قدم جو غیر یقینی صورتحال پیدا کرتے ہیں ان کا نہ صرف معیشت پر بلکہ ملک کے معاشرتی استحکام پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی معاشی پریشانی پوری معیشت کو متاثر کرسکتی ہے، وہ ایک طرح سے ملک بھر میں قومی مفاد کے لئے لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ان کی جماعت پنجاب میں امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔