بھارت ماتا کی جے ایک جوشیلا نعرہ ہے۔ ریلیوں اور خطاب میں تو لگایا جا سکتا ہے، لیکن اگر کوئی عام انسان سوال پوچھے اور جواب ملے 'بھارت ماتا کی جے' تو یہ کسی کو بھی اچھا نہیں لگے گا۔
مغربی دہلی کے بی جے پی کے امیدوار پرویش صاحب سنگھ ورما انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک گاؤں پہنچ کر وہاں کے لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک نوجوان نے ان سے پوچھا: 'آپ گزشتہ پانچ برسوں سے رکن پارلیمان ہیں، آپ کو لوگوں کا پیار ملا اور ووٹ بھی ملا، لیکن ہمیں یہ نہیں پتہ کہ آپ نے کیا کروایا ہے؟۔'
پرویش صاحب سنگھ سے نوجوان کا سوال سیدھا سا تھا، ان کو صرف اپنے کاموں کے بارے میں بتانا تھا، لیکن انہوں نے کہا کہ سب ہاتھ اٹھا کر 'بھارت ماتا کی جے' بولو۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کی یہ حرکت سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بھی بی جے پی کے رہنماؤں کی طرف سے اس طرح حرکتیں سامنے آئی ہیں اور سوالات کو نظر اندار کرکے بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگوائے گئے ہیں۔
چنڈی گڑھ پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کی رکن پارلیمان کرن کھیر کے شوہر ادکار انوپم کھیر نے بھی کچھ ایسا ہی کیا تھا۔
انتخابی مہم کے دوران ایک رپورٹر نے ان سے ان سوال پوچھا تھا: 'آپ کی بیوی پر الزام ہے کہ وہ ایک اداکارہ کے طور پر زیادہ کام کرتی رہیں، لیکن کبھی چنڈی نہیں آئیں، اس پر آپ کیا کہیں گے؟۔
اس کے جواب بھی میں انوپم کھیر نے کہا تھا کہ بھارت ماتا کی جے!