اس دھرنے میں سیاسی رہنماوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے، پچیسویں روز کانگریس کے ایم ایل اے شکیل احمد خان، ایم ایل اے وسابق ریاستی وزیراودھیش سنگھ، کانگریس کے ایم پی جاوید احمد نے دھرنے میں شامل ہوکر سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کو ملک وآئین مخالف بتایا اور کہاکہ جمہوریت کواس سے خطرہ پیدا ہوگیا ہے، اس دوران ان رہنماوں نے کہا کہ اسے بچانے کے لئے جانیں بھی قربان کرنی پڑی تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دھرنا کی صدارت کررہے مورچہ کے کنوینر وضلع پریشد کے رکن عمیر احمد خان نے رہنماوں سے سی اے اے واین آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں میں وقت دینے کی اپیل کی ہے۔
رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے کہاکہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر اصل میں بنیادی مسائل سے عوام کوگمراہ کرنے کی کوشش ہے، اس دوران انہوں نے حکومت پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ این آرسی اور این پی آرکے ذریعے بے روزگاری، مہنگائی، ہیلتھ اور ایجوکیشن کی خستہ حالی کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کھیل کھیلا گیا ہے کہ عوام صرف شہریت ثابت کرنے میں لگی رہے اور وہ بنیادی مسائل اور کمیوں سے بچتے رہیں۔
انہوں نے کہاکہ نئے قانون کا سب سے بڑا نقصان ہندوں کو ہے، مسلمان تو خارج کردیئے گئے ہیں تاہم ہندوں کو سبزباغ دیکھا کر انہیں معذور کردیا جائیگا، تاناشاہی میں کسی کوبخشا نہیں جاتا ہے۔
انہوں نے علامہ اقبال کا اشعار نہ سمجھوگے تو مٹ جاوگے ائے ہندوستان والوں پڑھتے ہوئے کہا کہ ابھی وقت ہے سبھی سمجھ لیں، نہیں تو پھر تمہاری داستان اور تاریخ بدل کر نئی تاریخ لکھ دی جائیگی،
انہوں نے ریاست کی نتیش حکومت اور وزیراعلی نتیش کمار کوبھی تنقید کانشانہ بنایا اور کہاکہ وزیراعلی نتیش کمار کی باتوں پر بہاریوں کا بھروسہ ختم ہوگیا ہے، انسانی زنجیر ان کی کامیاب نہیں ہوئی ہے کیونکہ بہار کے لوگ جانتے ہیں کہ ریاست بھر میں کھلے عام شراب فروخت ہورہے ہیں، بدعنوانی کابازار گرم ہے
رکن پارلیمنٹ جاوید احمد نے بھی سی اے اے واین آرسی اور این پی آر کو غریبوں کا استحصال کرنے والا قانون بتایا۔