تقریباً ہزاروں میل سے ایک ماہ سے زیادہ کا سفر کرکے یہاں پہنچے ہزاروں کی تعداد میں سائبیرین پرندوں کی وجہ کلیان کھاڑی اور برطانوی حکومت کے دور میں تعمیر ہونے والے برج کا پورا نظارہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔
بھارت کے مغربی شہر ممبئی اور مضافات میں موسم سرما میں ہلکی گلابی ٹھنڈک اور خوش نما موسم کے سبب یہ پرندے کلیان کی چوپاٹی سے لیکر اس شاہراہ اور پل سے گزرنے والے مسافروں کو اپنی متوجہ کرلیتے ہیں، اور کلیان اور بھیونڈی کے شہری اپنے بچوں کے ہمراہ گھنٹوں وقت گزارتے ہیں۔
شمالی ایشیا، مشرقی سائبیریا، روس اور قزاقستان میں موسم سرما میں دریا کے برف میں تبدیل ہونے کے سبب یہ پرندے اپنے ملک کو چھوڑ کر دو ہزار سے لے کر پانچ ہزار کلومیٹر کا سفر طئے کر بھارت کے شمالی ہند سمیت مختلف شہروں میں تین ماہ کے لیے اپنا آشیانہ بناتے ہیں۔
مہاراشٹر کے ممبئی سمیت مختلف شہروں میں بھی یہ مسافر پرندے پہنچتے ہیں ان کی آمد کے بعد سے ہی مقامی شہری دانے اور دیگر اشیا کی مدد سے قریب بلاتے ہیں اور بچوں پرندوں کے ساتھ سیلفی بھی لتے نظر آتے ہیں۔
موسم سرما میں بھارت آنے والے پرندے
سائبیرین کرین، گریٹر فلیمنگو، رف، بلیک ونگٹ اسٹیٹ، کامن ٹیل، کامن گرین شیک، ناردن پنٹیل، روزی پیلیکن، گڑوال، ووڈ سینڈپائپر ،اسپاٹیڈ سینڈ پائپر، یوریشین وزن، وغیرہ دیگر چڑیوں کا جھنڈ بھی نومبر کے آغاز میں ہی بھارت پہچ جاتا ہے اور ملک کے مختلف گوشوں میں واقع ندیوں کے ساحلوں پر آشیانہ بناکر فروری تک پورے ماحول کو خوش نما بنا دیتے ہیں۔