جس طرح سے کورونا کی وبا نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، تقریبا پوری دنیا اپنی معاشی حالت کو تباہ ہوتے دیکھ رہی ہے، ایسے میں ہمارا ملک بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں اس وبا کے خلاف جنگ لڑرہا ہے۔
ملک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یہ لڑائی زندگی اور دنیا دونوں کے لئے لڑی جانی ہے جس کی بنیاد پر کچھ کاروباری شعبوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے ملی کچھ مراعات میں بھٹہ مالکان کو بھی بھٹہ چلانے کی اجازت حاصل ہوئی ہے، ہر بھٹوں پر تقریباً تین سو مزدور کام کرتے ہیں، بھٹہ مالکان نے انتظامیہ کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بھٹوں پر سماجی فاصلہ اور صفائی رکھتے ہوئے کام شروع کیا اور ہر ہفتے مزدوروں کو راشن اور دوائی بھی فراہم کرائی جاتی تھی۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا بھٹوں کی اینٹ فروخت نہ ہونے کی وجہ سے بھٹہ مالکان کو معاشی تنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بہرائچ اینٹ بھٹہ سمیتی کے سرپرست جئے پرکاش شرما، صدر چندیو سنگھ اور جنرل سکریٹری محمد عبداللہ بھٹہ مالکان کے سامنے درپیش مسائل کے بارے میں انتظامیہ کو آگاہ کرتے رہے ہیں کہ بھٹے کو چلانے کے لئے انہیں لکڑی، کوئلے، ریت اور پیلیتھن کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ اس لاک ڈاؤن میں وہ حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ جس سے بھٹہ مالکان کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے-
جس طرح بھٹوں میں مصروف ٹریکٹر ٹرالی کو پولیس کے ذریعہ روکا جارہا ہے، جبکہ انتظامیہ کی طرف سے بھٹوں کی خرید و فروخت کو روکنے کا کوئی حکم نہیں ہے، لیکن پولیس کی من مانی کی وجہ سے آج بھٹوں پر چلنے والے ٹریکٹر اور جو مزدور اینٹوں کا کام کررہے ہیں، وہ معاشی تنگی کے سبب فاقہ کشی پر مجبور ہیں، جن کی روزی روٹی کا کوئی انتظام نہیں ہوپارہا ہے۔
اگر انتظامیہ نے بروقت کوئی لائحہ عمل طے نہ کیا تو تو بہرائچ ضلع میں تقریبا 250 بھٹہ بند ہوسکتے ہیں اور بھٹوں پر رہنے والے ہزاروں مزدوروں کو ایک بہت بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اینٹ بھٹہ سمیتی کے جنرل سکریٹری محمد عبد اللہ سے اس پریشانیوں کے بارے میں بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے اس متعلق بات ہوئی ہے جلد ہی اس کے لئے کوئی مناسب لائحہ عمل طے کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے -