ETV Bharat / bharat

ماحولیاتی تبدیلی: جانوروں اور پودوں کی نسلوں کو خطرہ - اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ

اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام نے کہا ہے کہ ہر سال تقریباً 80 لاکھ ٹن پلاسٹک کچرا سمندر میں پھینکا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی تقریباً 25 فیصد نسلوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔

bad effect
bad effect
author img

By

Published : Jul 6, 2020, 2:21 PM IST

ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا میں دس لاکھ سے زیادہ نسلوں کے ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی سرگرمیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نسلوں کو جوکھم میں ڈال رہی ہے۔ اس کی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی تقریباً 25 فیصد نسلوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگر ان وجوہات سے نمٹنے کے لئے کوشش نہیں ہوئی تو کچھ ہی دہائیوں میں دس لاکھ سے زیادہ نسلیں ختم ہوسکتی ہیں۔

بھارتی زرعی تحقیق کونسل کی زرعی میگزین میں شائع مضمون کےمطابق بنیادی رہائشیوں اور مقامی طبقوں کے ذریعہ کوشش کئے جانے کے باوجود سال 2016 تک دودھ پلانے والے پالتو جانوروں کی 6190 میں سے 559 نسلیں ختم ہوگئیں۔ ان کا استعمال کھانے اور زرعی پیداوار میں کیا جاتا تھا۔

اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام نے کہا ہے کہ ہر سال تقریباً 80 لاکھ ٹن پلاسٹک کچرا سمندر میں پھینکا جاتا ہے جو 800 سے زیادہ نسلوں کے لئے خطرہ پیدا کرتا ہے۔ ان میں سے 15 نسلیں ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔

پلاسٹک کے باریک ریشوں کو مچھلیاں اور دیگر جانور کھا لیتے ہیں۔ عام لوگ جب مچھلی کھاتے ہیں تو اس کا اثر ان پر بھی ہوتا ہے۔ سال 1980 کے بعد پانی میں پلاسٹک کی آلودگی کی مقدار دس گنا بڑھی ہے۔ اس سے کم سے کم 267 آبی نسلوں کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ان میں 86 فیصد کچھوئے، 44 فیصد سمندری پرندے اور 43 فیصد سمندری دودھ پلانے والے جاندور ہیں۔

دنیا میں تین ارب سے زیادہ لوگ اپنے ذریعہ معاش کے لئے سمندر اور ساحلی جانوروں پر منحصر ہیں۔ سمندر پروٹین کا بھی ذریعہ ہے اور اس سے تین ارب سے زیادہ لوگوں کو پروٹین ملتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 فیصد سمندر آلودگی، گھٹتی مچھلیوں کی تعداد اور ساحلی رہائش کے نقصان کے ساتھ انسانی سرگرمیوں سے بری طرح متاثر ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا میں دس لاکھ سے زیادہ نسلوں کے ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی سرگرمیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نسلوں کو جوکھم میں ڈال رہی ہے۔ اس کی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی تقریباً 25 فیصد نسلوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگر ان وجوہات سے نمٹنے کے لئے کوشش نہیں ہوئی تو کچھ ہی دہائیوں میں دس لاکھ سے زیادہ نسلیں ختم ہوسکتی ہیں۔

بھارتی زرعی تحقیق کونسل کی زرعی میگزین میں شائع مضمون کےمطابق بنیادی رہائشیوں اور مقامی طبقوں کے ذریعہ کوشش کئے جانے کے باوجود سال 2016 تک دودھ پلانے والے پالتو جانوروں کی 6190 میں سے 559 نسلیں ختم ہوگئیں۔ ان کا استعمال کھانے اور زرعی پیداوار میں کیا جاتا تھا۔

اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام نے کہا ہے کہ ہر سال تقریباً 80 لاکھ ٹن پلاسٹک کچرا سمندر میں پھینکا جاتا ہے جو 800 سے زیادہ نسلوں کے لئے خطرہ پیدا کرتا ہے۔ ان میں سے 15 نسلیں ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔

پلاسٹک کے باریک ریشوں کو مچھلیاں اور دیگر جانور کھا لیتے ہیں۔ عام لوگ جب مچھلی کھاتے ہیں تو اس کا اثر ان پر بھی ہوتا ہے۔ سال 1980 کے بعد پانی میں پلاسٹک کی آلودگی کی مقدار دس گنا بڑھی ہے۔ اس سے کم سے کم 267 آبی نسلوں کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ان میں 86 فیصد کچھوئے، 44 فیصد سمندری پرندے اور 43 فیصد سمندری دودھ پلانے والے جاندور ہیں۔

دنیا میں تین ارب سے زیادہ لوگ اپنے ذریعہ معاش کے لئے سمندر اور ساحلی جانوروں پر منحصر ہیں۔ سمندر پروٹین کا بھی ذریعہ ہے اور اس سے تین ارب سے زیادہ لوگوں کو پروٹین ملتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 فیصد سمندر آلودگی، گھٹتی مچھلیوں کی تعداد اور ساحلی رہائش کے نقصان کے ساتھ انسانی سرگرمیوں سے بری طرح متاثر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.