قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی نے بابری-ایودھیا کے فیصلہ پر رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے تنقیدی بیانات کو نوٹس میں لیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر اویسی نے اپنے "اشتعال انگیز بیانات" پر روک نہیں لگائی تو قومی اقلیتی کمیشن کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
کمیشن کے سربراہ غیور الحسن کا کہنا ہے کہ 'فیصلہ آچکا ہے اور حالات پر امن ہیں مگر اس کے باوجود اویسی اقلیتوں کو بھڑکا رہے ہیں جسے کمیشن برداشت نہیں کرے گا، اس لیے اویسی کو اپنے بیانات سے باز آنا چاہئے'۔
دراصل ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے آنے کے بعد رکن پارلیمان اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری ہے اور وہ اس کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ در اصل 'حقائق پر عقیدے کی جیت ہے۔'
اویسی نے کہا تھا: 'ہم نے اپنے قانونی حق کے لیے لڑائی لڑی تھی، ہمیں خیرات نہیں چاہیے۔ میری رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے جو پانچ سو ایکڑ زمین مسجد کے لیے دینے کے لیے کہا ہے، اسے مسلم فریق کو مسترد کر دینا چاہیے۔'
اسدالدین اویسی کا مزید کہنا تھا کہ 'اس سے ملک کی سیکولر شبیہ مخدوش ہوگی اور سخت گیر ہندو تنظیمیں اس کا بےجا استعمال کریں گی'۔
اویسی کے بقول ملک ہندو راشٹر (ہندو قوم پرست ریاست) بننے کی سمت پر ہے۔ ہندو تنظیمیں اور بی جے پی اس کی شروعات ایودھیا سے کریں گی۔ اور اس کے لیے این آر سی سٹیزن ترمیمی بل جیسی چیزوں کا استعمال کریں گی۔'
اس سے قبل ہفتے کی صبح سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینج نے ایودھیا کیس متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کو سونپنے اور سنی وقف بورڈ کو مسجد کی تعمیر کے لیے ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ اراضی دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔