دراصل سماعت کے آخری روز ہندو فریق کی جانب سے کنال کشور کی کتاب 'ایودھیا ری ویزٹ' عدالت میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی جس پر مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے اسے غیر اہم بتاتے ہوئے کتاب میں موجود نقشے کو پھاڑ دیا، جس پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
ہندو فریق راجیو دھون کے اس اقدام سے بہت برہم ہیں اور اس پر شدید اعتراض کر رہے ہیں۔
جب کہ مسلم فریق کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ دراصل مذکورہ کتاب 2016 کی تصنیف کردہ ہے، اور مقدمہ سنہ 2010 کا ہے، اگر اس میں کوئی چیز پیش کی جاتی ہے تو اس کی اطلاع مسلم فریق کو ہونی چاہئے، اور ویسے بھی اس کتاب کی عدالت کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مسلم فریق نے بتایا کہ نقشہ پھاڑنا ایک ہلکا معاملہ ہے، جسے مذاق پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ' مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے کتاب میں موجود نقشے کے بارے میں سی جے آئی سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ کی مرضی جو چاہیں کریں، جس کے بعد انہوں نے کتاب کا نقشہ پھاڑ دیا۔'