ETV Bharat / bharat

بی جے پی آسام اور مغربی بنگال کے انتخابات کو لے کر پریشان کیوں؟

آئندہ برس ہونے والے آسام اور مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے لیے بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے لیے بہت اہم ہیں، آسام میں بی جے پی کی اپنی حکومت ہے اور وہ مغربی بنگال میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری کر رہی ہے، بی جے پی کی موجودہ قیادت کا سب سے بڑا مشن مغربی بنگال ہے، جہاں اس نے گذشتہ برس لوک سبھا انتخابات میں 18 نشستیں حاصل کیں۔

author img

By

Published : Oct 25, 2020, 12:06 PM IST

بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جے ڈی یو کے ساتھ ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے، لیکن ایل جے پی نے اس کی مساوات کو متاثر کیا ہے، اندرونی طور پر ایل جے پی کا این ڈی اے سے علیحدہ ہونا اور انتخابات لڑنا اور جے ڈی یو کے خلاف پوری طاقت جھونکنا بی جے پی کو فائدہ پہنچا سکتا تھا، لیکن بی جے پی کے ذرائع کے مطابق جو رپورٹ سامنے آرہی ہے اس میں بھی ایل جے پی سے بی جے پی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انتخابی پیچیدگیوں میں بی جے پی کے لیے مددگار راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کا اندازہ بھی اہم ہے، ذرائع کے مطابق بی جے پی کی قیادت کو سنگھ سے موصولہ تاثرات میں بہت ساری جگہوں پر بی جے پی سے عدم اطمینان کی وجہ سے پارٹی کارکنان ایل جے پی کی حمایت کررہے ہیں، اس سے اتحاد کے امکانات متاثر ہوسکتے ہیں، ذرائع کے مطابق خود ایل جے پی زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ہے۔

اس آراء میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کو اپنے ناراض کارکنان کی مدد کے لیے زیادہ زور دینا ہوگا، تاکہ ووٹنگ سے پہلے ہی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئی ٹی، ای ڈی بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی'

موصولہ اطلاعات کے مطابق ناراض بی جے پی کارکنان آر جے ڈی کے ساتھ نہیں جانا چاہتے ہیں، لیکن وہ بی جے پی اور جے ڈی یو کے امیدواروں سے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کرنا چاہتے ہیں، لہذا ایل جے پی کا اختیار ان کے لیے کھلا ہے۔

مختلف میڈیا ذرائع کے مطابق اس کے پیش نظر بی جے پی رہنما اب جے ڈی یو کے ساتھ زیادہ قریب سے کام کرنے میں مصروف ہیں، مشترکہ اجلاس سے لے کر ووٹ مینجمنٹ تک کی حکمت عملی پہلے کے مقابلے میں زیادہ مربوط ہو رہی ہے۔

بی جے پی کو یہ بھی پریشانی ستا رہی ہے کہ اگر بی جے پی بہار میں اقتدار سے باہر ہوگئی اور آر جے ڈی اور کانگریس جیسی حزب مخالف جماعتیں اقتدار میں آئیں تو اس کے آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر منفی اثر پڑے گا، خاص طور پر آسام اور مغربی بنگال میں جہاں آئندہ برس انتخابات ہونے ہیں، ان دونوں ریاستوں میں بھی بہار کی سیاست کا اچھا اثر پڑتا ہے، اس طرح سے حزب مخالف کو نئی طاقت مل سکتی ہے اور بی جے پی کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی، بی جے پی کسی بھی طرح سے بہار کی حکومت میں اپنی حصہ داری چاتی ہے، تاکہ آسام اور بنگال کے لیے اس کی حکمت عملی متاثر نہ ہو۔

بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جے ڈی یو کے ساتھ ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے، لیکن ایل جے پی نے اس کی مساوات کو متاثر کیا ہے، اندرونی طور پر ایل جے پی کا این ڈی اے سے علیحدہ ہونا اور انتخابات لڑنا اور جے ڈی یو کے خلاف پوری طاقت جھونکنا بی جے پی کو فائدہ پہنچا سکتا تھا، لیکن بی جے پی کے ذرائع کے مطابق جو رپورٹ سامنے آرہی ہے اس میں بھی ایل جے پی سے بی جے پی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انتخابی پیچیدگیوں میں بی جے پی کے لیے مددگار راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کا اندازہ بھی اہم ہے، ذرائع کے مطابق بی جے پی کی قیادت کو سنگھ سے موصولہ تاثرات میں بہت ساری جگہوں پر بی جے پی سے عدم اطمینان کی وجہ سے پارٹی کارکنان ایل جے پی کی حمایت کررہے ہیں، اس سے اتحاد کے امکانات متاثر ہوسکتے ہیں، ذرائع کے مطابق خود ایل جے پی زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ہے۔

اس آراء میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کو اپنے ناراض کارکنان کی مدد کے لیے زیادہ زور دینا ہوگا، تاکہ ووٹنگ سے پہلے ہی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئی ٹی، ای ڈی بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی'

موصولہ اطلاعات کے مطابق ناراض بی جے پی کارکنان آر جے ڈی کے ساتھ نہیں جانا چاہتے ہیں، لیکن وہ بی جے پی اور جے ڈی یو کے امیدواروں سے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کرنا چاہتے ہیں، لہذا ایل جے پی کا اختیار ان کے لیے کھلا ہے۔

مختلف میڈیا ذرائع کے مطابق اس کے پیش نظر بی جے پی رہنما اب جے ڈی یو کے ساتھ زیادہ قریب سے کام کرنے میں مصروف ہیں، مشترکہ اجلاس سے لے کر ووٹ مینجمنٹ تک کی حکمت عملی پہلے کے مقابلے میں زیادہ مربوط ہو رہی ہے۔

بی جے پی کو یہ بھی پریشانی ستا رہی ہے کہ اگر بی جے پی بہار میں اقتدار سے باہر ہوگئی اور آر جے ڈی اور کانگریس جیسی حزب مخالف جماعتیں اقتدار میں آئیں تو اس کے آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر منفی اثر پڑے گا، خاص طور پر آسام اور مغربی بنگال میں جہاں آئندہ برس انتخابات ہونے ہیں، ان دونوں ریاستوں میں بھی بہار کی سیاست کا اچھا اثر پڑتا ہے، اس طرح سے حزب مخالف کو نئی طاقت مل سکتی ہے اور بی جے پی کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی، بی جے پی کسی بھی طرح سے بہار کی حکومت میں اپنی حصہ داری چاتی ہے، تاکہ آسام اور بنگال کے لیے اس کی حکمت عملی متاثر نہ ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.