یہ پابندی چھ مارچ شام ساڑھے سات بجے سے آٹھ مارچ کی شام ساڑھے سات بجے تک لگائی گئی تھی، وزارت برائے اطلاعات ونشریات نے کہا تھا کہ اس طرح کی خبر سے 'فرقہ وارانہ منافرت بڑھ سکتے ہیں' اور اسی وجہ سے انہیں بین کر دیا گیا تھا۔
وزارت برائے اطلاعات ونشریات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ابتدأ دونوں چینلز کو وجہ نتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا اور ان کی جانب سے جواب داخل کرنے کے بعد وزرات برائے اطلاعات ونشریات نے پایا کہ انہوں نے کیبل ٹی وی نیٹ ورک (ریگولیشن) قانون 1995 کے تحت متعلقہ پروگرام میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا حوالہ دے کر پابندی لگا دی تھی۔
دونوں چینلز کو جاری حکم میں رپورٹنگ کا ذکر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے، اور جبکہ حالات سنگین ہیں۔
ایسے میں اس طرح کی رپورٹ سے ملک میں فرقہ وارانہ منافرت میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
وہیں پابندی لگائے جانے کے بعد میڈیا ون کی جانب سے جاری ایک پریس رلیز میں کہا گیا تھا وہ اس کے خلاف قانونی لڑائی لڑے گا
میڈیا ون کا کہناتھا کہ اس نے ایک غیر جانبدارانہ صحافتی خدمات انجام دینے کی کوشش کی اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکانے اور عوام کے اندار اشتعال پیدا کرنے کے لیے بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی درج نہ کیے جانے کی خبریں نشر کی تھی، جس کی پاداش میں اس کے خلاف یہ کاروائی کی گئی، لہٰذا وہ اس آئینی اور غیر جمہوری فیصلے کے خلاف قانونی لڑائی لڑے گا'۔