اویسی نے لکھا ہے 'مسلم مرد کو پہلے سے ہی جیلوں میں قیدی بنا کر رکھا گیا تھا، لیکن اب ان کی تعداد اور بھی بڑھ گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ 'قانون کی نظر میں یہ لوگ بے قصور ہیں لیکن وہ ابھی بھی برسوں تک جیل کا سامنا کرتے ہیں، یہ سسٹمیٹک ناانصافی کا ایک اور ثبوت ہے، جس کا ہم سامنا کررہے ہیں۔'
آپ کو بتا دیں کہ اس الدین اویسی نے ایک نجی خبر ادارہ 'دا انڈین ایکسپریس' کی اس خبر کو کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے یہ ساری باتیں کہی، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے ملک کی جیلوں میں بند قیدیوں سے متعلق اعداد وشمار ان اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ جیلوں میں بند مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کی تعداد ملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے مختلف ہے، جبکہ یہ معاملہ دوسرے پسماندہ طبقات (او بی سی) اور اعلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ نہیں ہے۔
نیشنل کرائم بیورو ریکارڈ کے سال 2019 کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے جیل میں بند قیدی سزایافتہ ہونے کے بجائے زیادہ زیر غور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2019 کے آخر میں ملک بھر کی جیلوں میں قید تمام مجرموں میں سے 21.7 فیصد دلت ہیں، زیر غور قیدیوں میں پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تعداد 21 فیصد ہے۔
جبکہ 14.2 فیصد کی آبادی والی مسلم برادری سزایافتہ مسلمانوں کی تعداد 16.6 فیصد ان میں سے 18.7 فیصد قیدیوں کے معاملے زیر غور ہیں۔