مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ساؤتھ بلاک میں اعلی فوجی افسران کی میٹنگ ہو رہی ہے۔
حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ یہ اجلاس دو سالہ فوجی کمانڈر کانفرنس کا دوسرا مرحلہ ہے اور یہ اجلاس منگل کو بھی جاری رہے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مشرقی لداخ میں جاری کشیدگی پر بحث ہونے کے ساتھ ساتھ گلوان وادی سے متعلق چین کے دعوے اور پینگونگ جھیل کے قریب چینی فوج کی تعیناتی فوجی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔
اعلی کمانڈر چین کی سرحد پر پیدا ہوتی ہوئی عسکری صورتحال کے جواب میں بھارت کی جانب سے کی جانے والی کاروائی پر بھی تبادلہ خیال کریں گے، اس کے علاوہ دو روزہ اجلاس کے دوران آپریشنل، انتظامی اور انسانی وسائل سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسی دوران ایسی غیر تصدیق شدہ اطلاعات بھی سامنے آئیں ہیں کہ چینی فوج نے سکم کی سرحد کے اندر فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں ڈوکلام پٹھار پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے مابین 73 دن تک طویل کشیدگی جارہی رہی تھی۔ یہ ہندوستان چین اور بھوٹان کے درمیان واقع ہے۔
آرمی کمانڈر کانفرنس دو برس میں ایک بار منعقد ہوتی ہے اور یہ ایک ہفتہ کی میٹنگ عام طور پر مارچ ، اپریل اور اکتوبر میں منعقد ہوتی ہے لیکن اس برس کووڈ-19 کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے جب فوجی کمانڈر دو مراحل میں مل رہے ہیں، اس کا پہلا مرحلہ مئی کے آخری ہفتے میں ہوا تھا۔