ETV Bharat / bharat

سنہ 1984فسادات: قصوروار پولیس والے بخشے نہیں جائیں گے

author img

By

Published : Jan 15, 2020, 11:29 PM IST

مرکزی حکومت نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق 186 کیسز کی تفتیش کرنے والے جسٹس ایس این ڈھینگرا کمیٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی سفارشات کے مطابق اب قانونی کارروائی کی جائےگی۔

سنہ 1984فسادات
سنہ 1984فسادات

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش جج ایس این ڈھینگرا کی قیادت والی خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی)کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر لاپرواہی برتنے والے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بینچ کو بتایا کہ 'ہم نے جسٹس ڈھینگرا کی قیادت والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر کارروائی ہوگی'۔

فسادات کے 186بند کیسوں کا جائزہ لینے والی ایس آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں نچلی عدالت سے مقدمہ خارج ہونے کے بعد اپیل دائر نہیں کی گئی۔اس میں جانچ افسروں کا رول مشتبہ ہے۔

عدالت نے عرضی گزاروں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ بند مقدموں کی اپیل داخل کرنے کے لیے پولیس میں درخواست دیں۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ہی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔کل 186کیسوں کو پولیس یا الگ الگ ایجنسیوں نے بند کردیا تھا۔ چند فسادات متاثرین کی جانب سے عرضی داخل کرکے کہا گیا تھا کہ ثبوتوں اور حقائق کے پیش نظر بغیر ان معاملوں کو بند کردیا گیا، اس کے ساتھ ہی الزام لگایا گیا کہ پولیس اور دیگر جانچ کرنے والی ایجنسیز نے صحیح سے بیان بھی درج نہیں کیے۔

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش جج ایس این ڈھینگرا کی قیادت والی خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی)کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر لاپرواہی برتنے والے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بینچ کو بتایا کہ 'ہم نے جسٹس ڈھینگرا کی قیادت والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر کارروائی ہوگی'۔

فسادات کے 186بند کیسوں کا جائزہ لینے والی ایس آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں نچلی عدالت سے مقدمہ خارج ہونے کے بعد اپیل دائر نہیں کی گئی۔اس میں جانچ افسروں کا رول مشتبہ ہے۔

عدالت نے عرضی گزاروں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ بند مقدموں کی اپیل داخل کرنے کے لیے پولیس میں درخواست دیں۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ہی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔کل 186کیسوں کو پولیس یا الگ الگ ایجنسیوں نے بند کردیا تھا۔ چند فسادات متاثرین کی جانب سے عرضی داخل کرکے کہا گیا تھا کہ ثبوتوں اور حقائق کے پیش نظر بغیر ان معاملوں کو بند کردیا گیا، اس کے ساتھ ہی الزام لگایا گیا کہ پولیس اور دیگر جانچ کرنے والی ایجنسیز نے صحیح سے بیان بھی درج نہیں کیے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 15 2020 5:10PM



1984فسادات:قصوروار پولیس والے بخشے نہیں جائیں گے





نئی دہلی،15جنوری(یواین آئی)مرکزی حکومت نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق 186معاملوں کی تفتیش کرنے والے جسٹس ایس این ڈھینگرا کمیٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی سفارشات کے مطابق قانونی کارروائی کی جائےگی۔



مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بدھ کو بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایس این ڈھینگرا کی قیادت والی خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی)کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر لاپرواہی کے قصوروار پولیس والوں پر کارروائی کی جائےگی۔



مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بینچ کو بتایا،’’ہم نے جسٹس ڈھینگرا کی قیادت والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر کارروائی ہوگی۔‘‘



فسادات کے 186بند معاملوں کا جائزہ لینے والی ایس آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں نچلی عدالت سے مقدمہ خارج ہونے کے بعد اپیل دائر نہیں کی گئی۔اس میں جانچ افسروں کا رول مشتبہ ہے۔



عدالت نے عرضی گزاروں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ بند مقدموں کی اپیل داخل کرنے کےلئے پولیس میں درخواست دیں۔



اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ہی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔کل 186معاملوں کو پولیس یا الگ الگ ایجنسیوں نے بند کردیاتھا۔کچھ فسادات متاثرین کی جانب سے عرضی داخل کرکے کہا گیاتھا کہ ثبوتوں اور حقائق کے پیش نظر بغیر معاملوں کو بند کردیاگیا۔اس کے ساتھ ہی الزام لگایا گیا کہ پولیس اور دیگر جانچ کرنے والی ایجنسیوں نے صحیح سے بیان بھی درج نہیں کئے۔



یواین آئی۔اےایم۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.