انہوں نے کہا کہ 'آسام میں ایک مرتبہ این آر سی کروانے پر 1650 کروڑ روپئے خرچ کیے گئے اور اس پر 57 ہزار افراد نے کام کیا۔ جن افراد کے نام نوٹس دی گئی انہوں نے ایک ہزار کیلو میٹر کا سفر طیے کر کے حاضری دی۔
مولانا بدر الدین اجمل نے کہا کہ 'بی جے پی یہ چاہتی تھی کہ آسام میں ایک بھی مسلمان نہ رہے اس لیے انہوں نے این آر سی کروایا اور ایک کروڑ مسلمانوں کو آسام سے نکلوانے کی کوشش کی لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ صرف 19 لاکھ افراد کا نام این آر سی سے باہر ہوا۔ اس لیے بی جے پی آسام میں دوبارہ این آر سی نافذ کرنا چاہتی ہے'۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 'این آر سی پر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی حاملہ عورتوں نے قطاروں میں کھڑے رہنے کے دوران بچوں کو جنم دیا اور کئی عورتوں نے خود کشی کرلی'۔
مولانا نے کہا کہ 'چونکہ آسام میں فیصلہ ان کی مرضی سے نہیں آیا اس لیے وہ این آر سی دوبارہ کروانا چاہتے ہیں'۔