ETV Bharat / bharat

چین کے ساتھ تعطل، بھارت کو ہتھیاروں کی تلاش

author img

By

Published : Aug 25, 2020, 10:23 PM IST

روسی وزارت دفاع کے زیر اہتمام آرمی 2020 ایک روسی فوجی ایکسپو ہے۔ جہاں فوجی ہارڈ ویئر کو تجارتی سودے کے لئے دکھایا جاتا ہے۔

بھارتی وفد کی آرمی 2020 میں شرکت
بھارتی وفد کی آرمی 2020 میں شرکت

سیکریٹری دفاع (پروڈکشن) کی سربراہی میں، وزارت دفاع کے کم از کم 15 عہدیدار اور بھارتی صنعت کے چند نمائندوں پر مشتمل ایک وفد نے روسی دفاعی صنعتی نمائندہ وفد کے ساتھ مشترکہ تعاون کے دوران بھی ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی خریداری پر تبادلہ خیال کیا

روسی وزارت دفاع کے زیر اہتمام آرمی 2020 ایک روسی فوجی ایکسپو کا انعقاد کیا گیا جہاں فوجی ہارڈ ویئر کو تجارتی سودے کے لئے دکھایا جاتا ہے۔

مشرقی لداخ میں بھارت اور چینی فوج خطرناک طور پر آمنے سامنے ہوئے۔ سب سے بدترین واقعہ 15 جون کو وادی گلوان میں پیش آیا جہاں کم از کم 20 بھارتی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ چین نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں کیا۔

بھارت چین تعلقات میں بدصورت رخ نے مسلح افواج کی تین شاخوں کے نائب سربراہوں کی نگرانی میں وزارت دفاع کے ہنگامی خریداری کے عمل کو متحرک کردیا ہے۔

گزشتہ برسوں میں عام طور پر 12-15 معاہدوں پر دستخط کیے جاتے تھے۔ رواں مالی سال میں سرحدی بحران کی وجہ سے 100 سے زائد معاہدے جن میں سے ہر ایک 500 کروڑ روپے کی حد سے زیادہ ہے - ہنگامی خریداری کے لیے تیار ہے۔

لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کے دونوں اطراف اور نشیبی علاقوں میں لگ بھگ ایک لاکھ فوجی اہلکار اور ہلاکت خیز ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی تعیناتی کے ساتھ، دونوں افواج موسم سرما میں قیام کے لئے بھرپور تیاری کر رہی ہیں جو ہمالیہ کی اونچائی پر انتہائی سخت اور مشکل ترین ہے۔

اگرچہ توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی عہدیداروں نے منگل کی رات کو نئی دہلی واپس اڑان بھری، تاہم پچھلے دو دن انہیں روسی سرکاری عہدیداروں اور دفاعی صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں بہت مصروف دیکھا گیا۔

سکریٹری اور صنعت کے نمائندوں کے علاوہ، بھارتی ٹیم میں دفاعی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) ، آرڈیننس فیکٹری بورڈ (او ایف بی) ، مختلف ڈی پی ایس یو جیسے گووا شپ یارڈس لمیٹڈ، وغیرہ کے عہدیدار شامل تھے۔

ایک عہدیدار جو وفد کا حصہ ہیں، نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا: "روسی 'میک ان انڈیا' کی کوششوں کو بہت سراہتے ہیں اور خاص طور پر کامیاب مشترکہ منصوبوں کی طرح، بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ان کی رضامندی واضح طور پر نظر آتی ہے جس کی واضح مثال براہموس میزائل یا سکھوئی 30 MKI دونوں بھارت میں تیار کی جا رہی ہے۔

اے کے 203 اسالٹ رائفل سے متعلق بھارت اور روس کے معاہدے پر کیا بات ہوئی اس کے بارے میں بات کرنے سے مذکورہ افسر سے انکار کر دیا لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ معاہدے کے مطابق درآمد اور پھر بھارت میں اے کے 203 اسالٹ رائفل تیار کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ رشتوں پر یو ٹرن لے لیا؟

سیکریٹری دفاع (پروڈکشن) کی سربراہی میں، وزارت دفاع کے کم از کم 15 عہدیدار اور بھارتی صنعت کے چند نمائندوں پر مشتمل ایک وفد نے روسی دفاعی صنعتی نمائندہ وفد کے ساتھ مشترکہ تعاون کے دوران بھی ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی خریداری پر تبادلہ خیال کیا

روسی وزارت دفاع کے زیر اہتمام آرمی 2020 ایک روسی فوجی ایکسپو کا انعقاد کیا گیا جہاں فوجی ہارڈ ویئر کو تجارتی سودے کے لئے دکھایا جاتا ہے۔

مشرقی لداخ میں بھارت اور چینی فوج خطرناک طور پر آمنے سامنے ہوئے۔ سب سے بدترین واقعہ 15 جون کو وادی گلوان میں پیش آیا جہاں کم از کم 20 بھارتی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ چین نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں کیا۔

بھارت چین تعلقات میں بدصورت رخ نے مسلح افواج کی تین شاخوں کے نائب سربراہوں کی نگرانی میں وزارت دفاع کے ہنگامی خریداری کے عمل کو متحرک کردیا ہے۔

گزشتہ برسوں میں عام طور پر 12-15 معاہدوں پر دستخط کیے جاتے تھے۔ رواں مالی سال میں سرحدی بحران کی وجہ سے 100 سے زائد معاہدے جن میں سے ہر ایک 500 کروڑ روپے کی حد سے زیادہ ہے - ہنگامی خریداری کے لیے تیار ہے۔

لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کے دونوں اطراف اور نشیبی علاقوں میں لگ بھگ ایک لاکھ فوجی اہلکار اور ہلاکت خیز ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی تعیناتی کے ساتھ، دونوں افواج موسم سرما میں قیام کے لئے بھرپور تیاری کر رہی ہیں جو ہمالیہ کی اونچائی پر انتہائی سخت اور مشکل ترین ہے۔

اگرچہ توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی عہدیداروں نے منگل کی رات کو نئی دہلی واپس اڑان بھری، تاہم پچھلے دو دن انہیں روسی سرکاری عہدیداروں اور دفاعی صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں بہت مصروف دیکھا گیا۔

سکریٹری اور صنعت کے نمائندوں کے علاوہ، بھارتی ٹیم میں دفاعی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) ، آرڈیننس فیکٹری بورڈ (او ایف بی) ، مختلف ڈی پی ایس یو جیسے گووا شپ یارڈس لمیٹڈ، وغیرہ کے عہدیدار شامل تھے۔

ایک عہدیدار جو وفد کا حصہ ہیں، نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا: "روسی 'میک ان انڈیا' کی کوششوں کو بہت سراہتے ہیں اور خاص طور پر کامیاب مشترکہ منصوبوں کی طرح، بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ان کی رضامندی واضح طور پر نظر آتی ہے جس کی واضح مثال براہموس میزائل یا سکھوئی 30 MKI دونوں بھارت میں تیار کی جا رہی ہے۔

اے کے 203 اسالٹ رائفل سے متعلق بھارت اور روس کے معاہدے پر کیا بات ہوئی اس کے بارے میں بات کرنے سے مذکورہ افسر سے انکار کر دیا لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ معاہدے کے مطابق درآمد اور پھر بھارت میں اے کے 203 اسالٹ رائفل تیار کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ رشتوں پر یو ٹرن لے لیا؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.