مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچیئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت اور چین کے مابین تعطل کا سلسلہ جاری ہے، وہیں پاکستان کے ساتھ 740 کلومیٹر طویل کنٹرول لائن کی صورتحال بھی کشیدہ ہے۔
15 جون سے خطے میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ پاکستان نے بھی اوڑی سے نوشہرہ سیکٹر تک لائن آف کنٹرول کے پورے حصے کو متحرک کردیا ہے اور متعدد شہری علاقوں میں بھاری صلاحیت والے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے گولہ باری بھی ہورہی ہے۔ شمالی کشمیر کے اضلاع کپواڑہ اور بارہمولہ کی صورتحال بھی پچھلے دو روز سے تناؤ کا شکار ہے۔
اطلاعات کے مطابق، "پاک فوج نے راجوری اور پونچھ سیکٹروں میں لائن آف کنٹرول کے قریب بھاری صلاحیت والے بندوقیں کافی عرصہ پہلے ہی تعینات کردی تھیں لیکن 15 جون کو بھارت اور چین کے مابین تعطل کے بعد، پاک فوج جان بوجھ کر اس کو مزید تیز کرنے کی کوشش کر رہی ہے شہری علاقوں اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے ۔ گذشتہ ایک ہفتہ میں پاک فوج نے خاص طور پر پیر پنجال کے جنوب میں اور شمالی کشمیر کے علاقوں ٹنگڈھار اور اوڑی سیکٹر، کرشنا گھٹی، بالاکوٹ ، شاہ پور کرنی، کھری کرم ، نوشہرہ میں بھاری گولہ باری کا سہارا لے رہی ہے۔
اب بھارت کی جانب سے ایل او سی، پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گی ہے تاکہ کسی طرح کی دراندازی نہ ہو آج صبح لائن آف کنٹرول پر جانچ کے لیے پروازوں کا بھی استعمال کیا گیا ۔ سرحد پراب خوف ودشیت کا ماحول بن چکا ہے۔