ہر سال 14 اپریل کو بھارتی آئین کے معمار اور بھارت رتن سے سرفراز ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا یوم پیدائش جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آج ان کی 129ویں جینتی ہے۔
امبیڈکر 14 اپریل 1891 ء میں مدھیہ پردیش کے مہوا میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد رام جی مولوجی سکپال اور والدہ بھیما بائی مرباڈکر تھیں۔
بھیم راؤ امبیڈکر بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ انہوں نے نہ صرف مشکل حالات میں جدوجہد کرکے اعلی تعلیم حاصل کی، بلکہ معاشرے کو بھی تعلیم یافتہ بنایا۔
والدین کے ساتھ ان کے خاندان میں 16 افراد تھے، امبیڈکر ان میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کا تعلق مراٹھا خاندان سے تھا اور ان کی ذات مہار تھی جسے معاشرے میں فوری طور پر اچھوت کہا جاتا تھا۔
امبیڈکر کے والد رام جی مولوجی سکپال ایسٹ انڈیا کمپنی میں کام کرتے تھے۔ ان کے والد اس وقت کی ہند برطانوی فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم ایک مقامی اسکول میں حاصل کی اور اعلی تعلیم پولیٹیکل سائنس اور معاشیات میں مکمل کی۔ اس کے بعد بڑودہ کے گائیکواڈ حکمران کے تیسرے بادشاہ نے انہیں اعلی تعلیم کے لئے امریکہ بھیجا۔ جہاں ان کا انتخاب کولمبیا یونیورسٹی میں ہوا۔
یہاں انہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد وہ ہندوستان واپس آئے اور بڑودہ کے راج محل میں کام شروع کیا۔ تاہم ان کی دلی خواہش تھی کہ وہ معاشیات میں ڈاکٹریٹ کریں لیکن ان کا خواب ادھورا ہی رہا۔
بابا بھیم راؤ کے کچھ مقولے یہاں پیش کیے جاتے ہیں، جس پر عام انسان عمل کرکے کامیابی کی منزل کی طرف گامزن ہو سکتا ہے۔
- اگر مجھے لگا کہ آئین کا غلط استعمال ہورہا ہے، تو میں اسے سب سے پہلے جلاؤں گا۔
- زندگی لمبی ہونے کے بجائے عظیم ہونی چاہیے۔
- اپنی قسمت کے بجائے اپنی مضبوطی پر یقین کرو۔
- جو انسان اپنی موت کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، وہ ہمیشہ اچھے کاموں میں مشغول ہوتا ہے۔
- دماغی ترقی انسان کے وجود کا آخری مقصد ہونا چاہیے۔
- جب تک آپ سماجی آزادی حاصل نہیں کر لیتئ، قانون آپ کو جو بھی آزادی دیتا ہے وہ آپ کے لیے بے ایمانی ہے۔