ایسے میں شہر و بیرون شہر کی سینکڑوں فلاحی تنظیموں نے ان ضرورت مندوں اور مستحق افراد کی ضرورت پورا کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ خیراتی ادارے شہر کے ہر گلی، محلہ، بستی میں پہنچ کر مستحق افراد کی مدد کرہے ہیں۔
قومی سطح سے لے کر مقامی سطح تک ہر جگہ امدادی کام جاری ہیں کھانے کی صورت میں راشن کی صورت میں اناج کی صورت میں لیکن یہ سب اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ثابت ہورہا ہے۔
اورنگ آباد شہر کی مجموعی آبادی 16 لاکھ سے زیادہ ہے اس آبادی میں اکثریت محنت کش طبقے کی ہے، روز کنواں کھودنا روز پانی پینا ان کی زندگی کا معمول ہے ایسے لوگوں کی عزت نفس انھیں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی اجازت بھی نہیں دیتی اور وہ اپنے گھروں میں قید ہیں لیکن اب سماجی تنظیمیں ایسے افراد تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہیں۔
لاکھوں کی آبادی والے شہر میں خیراتی اداروں کی بے لوث خدمات کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے، لیکن حالات تشویش ناک صورتحال اختیار کرتے جارہے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ہنگامی اقدامات کرکے اپنے اعلانات کو عملی جامہ پہنائے تا کہ کوئی بھوک کا شکار نہ ہوجائے ۔