نریندر مودی نے 74 ویں یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک دور میں باہر سے گندم منگوا کر یہاں کےلوگوں کا پیٹ بھرا جاتا تھا۔ کسانوں کی محنت سے ہم زراعت کے شعبے میں خود کفیل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسان نہ صرف بھارتی عوام کا پیٹ بھر رہے ہیں بلکہ دنیا میں جسے ضرورت ہے اسے اناج مہیا کراسکتے ہیں۔ انہوں نے زراعت کے شعبے میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پروسیسنگ، ویلیو ایڈیشن، پیکیجنگ، ماہی گیری وغیرہ سے کسانوں کی آمدنی دگنی ہوسکتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کے دوران ہی 1 لاکھ کروڑ روپے کا ایگریکلچرانفراسٹرکچر فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جائے گا۔
دیہی علاقوں میں زراعت اور غیر زرعی علاقوں میں کلسٹرس بنائے جائیں گے اور فارمر پروڈیوسرایسوسی ایشنز تشکیل دی جائیں گی جس سے کسانوں کو معاشی لحاظ سے بااختیار بنا یا جائے گا ۔
نریندر مودی نے کہا کہ اس زرعی شعبے میں اصلاحات کے ساتھ ہی تمام رکاوٹوں سے آزاد کیا گیا ہے۔ صابن یا کپڑا بنانے والے اپنی مصنوعات کو کہیں بھی فروخت کر سکتے لیکن پہلے کسان اپنی مصنوعات کو اپنی مرضی سےفروخت نہیں کرسکتا تھا ۔
ضابطوں میں تبدیلی کی گئی کہ کسان اپنی مصنوعات کو کہیں بھی فروخت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی لاگت کو کم کرنے کی کوششیں کی رہی ہیں اور کسانوں کو سولر پمپ مہیا کرائے جا رہے ہیں۔