ETV Bharat / bharat

مدھیہ پردیش کے بعد راجستھان پر بی جے پی کی نظر؟

کرناٹک میں سیاسی پینترے بازی کے بعد اقتدار حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے مدھیہ پردیش میں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہے جبکہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس طرح کے سیاسی جوڑ توڑ میں ماہر ہے اور اب وہ دوسری غیر بی جے پی ریاستوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔

مدھیہ پردیش کے بعد راجستھان پر بی جے پی کی نظر؟
مدھیہ پردیش کے بعد راجستھان پر بی جے پی کی نظر؟
author img

By

Published : Mar 10, 2020, 7:58 PM IST

جیوتی رادتیہ سندھیا کے استعفیٰ کے بعد مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت پر اقتدار جانے کے بادل چھائے نظر آرہے ہیں جبکہ سندھیا نے بی جے پی میں شمولیت کی پوری تیاری کر لی ہے یا یوں کہیے کہ وہ اب بی جے پی کی رہنما بن گئے ہیں۔

سیاسی توڑ جوڑ میں مہارت رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے کرناٹک میں سیاسی تختہ پلٹنے کے بعد ان مدھیہ پردیش میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہے اور اب سیاسی تجزیہ نگاروں سمیت عام عوام کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش کے بعد بی جے پی اب راجستھان میں یہی پینترے آزما سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز سینیئر رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفی دینے کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے جبکہ ان کے ساتھ 22 ارکان اسمبلی نے بھی کانگریس پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

مدھیہ پردیش اسمبلی میں 200 نشستیں ہیں جن میں سے کانگریس کو سی پی ایم کے 3 اور آر ایل ڈی کے ایک رکن اسمبلی سمیت 112 ارکان کی حمایت حاصل ہے لیکن 20 ارکان کے مستعفی ہونے کے بعد کانگریس پر شکست کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور اقتدار جانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

جبکہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں بی جے پی کے 80 ارکان ہیں اور اگر اسے کانگریس کے 20 باغی ارکان کی حمایت مل جاتی ہے تو وہ حکومت سازی کا دعوی کر سکتی لیکن ابھی اس معاملے میں حتمی صورتحال سامنے نہیں آئی ہے۔

واضح رہے کہ اس قبل ریاست کرناٹک میں بھی بی جے پی نے کانگریس اور جے ڈی ایس کی متحدہ حکومت کو گرا کر اقتدار حاصل کیا ہے اس لیے اب راجستھان کے لیے بھی یہ ایک بڑا چیلینج ہوگا کہ وہ ابھی سے احتیاطی تدابیر سوچ کر رکھے۔

جیوتی رادتیہ سندھیا کے استعفیٰ کے بعد مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت پر اقتدار جانے کے بادل چھائے نظر آرہے ہیں جبکہ سندھیا نے بی جے پی میں شمولیت کی پوری تیاری کر لی ہے یا یوں کہیے کہ وہ اب بی جے پی کی رہنما بن گئے ہیں۔

سیاسی توڑ جوڑ میں مہارت رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے کرناٹک میں سیاسی تختہ پلٹنے کے بعد ان مدھیہ پردیش میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہے اور اب سیاسی تجزیہ نگاروں سمیت عام عوام کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش کے بعد بی جے پی اب راجستھان میں یہی پینترے آزما سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز سینیئر رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفی دینے کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے جبکہ ان کے ساتھ 22 ارکان اسمبلی نے بھی کانگریس پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

مدھیہ پردیش اسمبلی میں 200 نشستیں ہیں جن میں سے کانگریس کو سی پی ایم کے 3 اور آر ایل ڈی کے ایک رکن اسمبلی سمیت 112 ارکان کی حمایت حاصل ہے لیکن 20 ارکان کے مستعفی ہونے کے بعد کانگریس پر شکست کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور اقتدار جانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

جبکہ مدھیہ پردیش اسمبلی میں بی جے پی کے 80 ارکان ہیں اور اگر اسے کانگریس کے 20 باغی ارکان کی حمایت مل جاتی ہے تو وہ حکومت سازی کا دعوی کر سکتی لیکن ابھی اس معاملے میں حتمی صورتحال سامنے نہیں آئی ہے۔

واضح رہے کہ اس قبل ریاست کرناٹک میں بھی بی جے پی نے کانگریس اور جے ڈی ایس کی متحدہ حکومت کو گرا کر اقتدار حاصل کیا ہے اس لیے اب راجستھان کے لیے بھی یہ ایک بڑا چیلینج ہوگا کہ وہ ابھی سے احتیاطی تدابیر سوچ کر رکھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.