امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ گولان کی پہاڑی پر اسرائیل کے غلبے کو منظوری دے۔
ٹرمپ نے ٹویٹر پر کہا کہ "52 سال کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ گولان پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے غلبہ کو تسلیم کرلے، جوکہ اسرائیل اور خطے کے استحکام کے لئے اسٹریٹجک اور سکیورٹی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے"۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپيو يروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سمیت سینئر لیڈروں سے بات چیت کرنے کے لیے موجود ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے اس سلسلے میں اعلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس اگلے ہفتے گولان کی پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے غلبہ کی منظوری کا باقاعدہ اعلان کر سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 1967 میں شام کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل نے گولان پہاڑی علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹویٹ کر کے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔ نتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ "ایسے وقت میں جب ایران، اسرائیل کو برباد کرنے کے لئے شام کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑی والےعلاقے پر اسرائیلی تسلط کو تسلیم کر لیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا شکریہ"۔
وہائٹ ہاؤس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان 25 مارچ کو واشنگٹن میں ملاقات ہوگی، جس میں دونوں لیڈران مغربی ایشیا ء پر بات چیت کریں گے۔ اقوام متحدہ گولان پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی سمجھتی ہے اور اسے شام کو لوٹانے کے لیے کہہ چکی ہے۔