جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اچھن گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان مصنف فہیم الاسلام نے اپنی تحریری صلاحیتوں سے دنیا بھر کے مختلف اداروں سے اب تک 70 سے زیادہ ایوارڈز اور سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے اچھن گاؤں کے رفیق احمد میر کے بیٹے فہیم الاسلام جو ایک مصنف ہیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بیچلر کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
فہیم کی اس قابلیت سے ان کے والدین بےحد خوش ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں فہیم نے بتایاکہ' جب وہ گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھے تبھی سے انہوں نے لکھنا شروع کیا، اس کے بعد سے اب تک وہ ایک درجن کتاب تصنیف دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ' حال ہی میں میری کتاب 'آدھی رات کی خاموشی' شائع ہوئی ہے جو اب آن لائن کے ساتھ ساتھ آف لائن بھی دستیاب ہے۔ میری ایک کتاب 30 نظموں اور مختلف موضوعات پر مشتمل ہے، پچھلے چار برسوں سے میرے مضامین بین الاقوامی، قومی اور مقامی اخبار و رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ منشیات کی لت، خودکشی، عصمت دری اور اس طرح کے کئی غیر اخلاقی چیزوں پر مستقل لکھتے رہتے ہیں۔ میری تحریر کا واحد مقصد صرف نوجوانوں کو بیدار کرنا ہے جس پر ہمارا مستقبل منحصر ہے اور میں ان کو اس حد تک تبدیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ معاشرے کی فلاح و بہبود کا حصہ بنیں۔
مزید پڑھیں:
حکومت سے پکے مکان کا مطالبہ
فہیم نے مزید بتایا کہ' انھیں اب تک جو ایوارڈز ملے ہیں وہ نوجوانوں میں امید پیدا کرنے پر انڈین ایکسیلینسی ایوارڈ، معاشرتی کام کے لئے انڈین ہیومینیٹری ایوارڈ اور اخلاقی طور پر پسماندہ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لئے نوجوانوں کو متاثر کرنے کے لئے براوو انٹرنیشنل ایوارڈ شامل ہیں۔ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لئے میرا پیغام یہ ہوگا کہ فضول مشقوں میں اپنا وقت ضائع نہ کریں اور معاشرتی کاموں میں حصہ لینے کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا اگر ہمارے نوجوان مثبت کام کریں گے تو ہمارا مستقبل خوشحال ہوگا۔