جبکہ دیگر اراکین و عہدیداران میں عام آدمی پارٹی دہلی کے ریاستی صدر اور بابر پور سے رکن اسمبلی گوپال رائے، دہلی حکومت میں وزیر عمران حسین، مٹیا محل رکن اسمبلی حاجی شعیب اقبال، سیلم پور رکن اسمبلی عبد الرحمن، مصطفی باد رکن اسمبلی حاجی یونس، ابولفضل سے کونسلر واجد خان، کونسلر ساجد، ممبر دہلی وقف بورڈ ایڈوکیٹ حمال اختر، رضیہ سلطانہ،سماجی کارکن و سیاستداں حاجی افضال سماجی کارکن حافظ جاوید و وقف بورڈ کے سیکشن آفیسران حافظ محفوظ محمد ،نشاب احمد خان و دیگرکے نام شامل ہیں۔
اس طرح یہ کمیٹی کل 26 ارکان پر مشتمل ہے جس کی آج دریا گنج میں واقع وقف بورڈ آفس میں میٹنگ منعقد ہوئی، میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ دیگر اراکین نے شرکت کی۔
میٹنگ میں یہ طے کیا گیا کہ ذیلی کمیٹیاں بناکر کام کو تقسیم ککیا جائے گا اور فساد زدہ علاقوں میں جاکر متاثرین کی نشاندہی کے ساتھ منصوبہ بند طریقہ سے مرحلہ وار راحت رسانی و بازآبادکاری کا کام کیا جائے۔
اس کے لئے ایک راحت رسانی کمیٹی کا قیام کیا گیا جو کیمپ لگاکر فساد متاثرین کی نشاندہی کرکے انھیں فوری ریلیف مٹیریل پہونچانے کاکام کرے گی جس کے لیے کل چار مقامات پر کیمپ لگائے جائیں گے۔
- مصطفیٰ آباد عیدگاہ
- مصطفی آباد گلی نمبر 9
- بابو نگر 25 فٹا روڈ
- گلی نمبر پانچ ماسٹر شیر محمد کے مکان کے سامنت
ان کیمپوں میں قیام و طعام سے لیکر ضروریات زندگی کی لازمی اشیاء فساد متاثرین کو مہیا کرائی جائیں گی جبکہ متاثرین کے علاج کے لیے میڈیکل سہولت بھی دستیاب کرائی جائے گی۔
اسی طرح ایک بازآبادکاری کمیٹی بنائی گئی ہے جو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے فساد میں خاکستر ہوئے مکان ودکان کے نقصانات کا اندازہ لگائے گی اور ان کی باز آباد کاری و تجدید کاری میں تعاون کرے گی۔
اس کمیٹی کام یہ بھی ہوگا کہ ان عبادت گاہوں کی بھی نشاندہی کی جائے گی جو فساد میں نذر آتش کردی گئیں، ان مذہبی مقامات کی فوری تجدید کاری کا عمل شروع کیا جائے گا۔
وقف بورڈ ریلیف کمیٹی کے تحت ایک ذیلی لیگل کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جو متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرے گی، ریلیف کمیٹی کی میٹنگ کے دوران کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے کہاکہ 'ہماری ہر ممکن کوشش ہوگی کہ فساد متاثرین کا حوصلہ بحال کیا جائے اور ان کو ازسر نوزندگی شروع کرنے میں ہر ممکن تعاون کیا جائے'۔
امانت اللہ خان نے مزید کہاکہ 'شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے خواہ ان کے مکانات جلے ہوں یا کاروبار تباہ ہوگیا ہو بلا تفریق مذہب وملت ان سب کوان کے پیروں پر کھڑا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور جو بھی تعاون ہوگا اس سے دہلی وقف بورڈ پیچھے نہیں ہٹے گا'۔