ETV Bharat / bharat

'ایک شام علی سردار جعفری کے نام' - birth of Ali Sardar Jaffrey

29 نومبر کو اردو کے نامور ادیب علی سردار جعفری کا یوم پیدائش تھا۔ اس مناسبت سے انھیں یاد کرتے ہوئے لکھنؤ کے نسواں انٹر کالج میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا۔

A Program in Lucknow on the birth of Ali Sardar Jaffrey
'ایک شام علی سردار جعفری کے نام'
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 1:46 PM IST

ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے نسواں انٹرکالج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور بزم اردو کے اشتراک سے 'ایک شام علی سردار جعفری کے نام' عنوان پر سیمینار منعقد کیا گیا۔

نامور ادیب وشاعر اور نقاد علی سردار جعفری 29 نومبر 1913ء میں بھارتی ریاست اترپردیش کے بلرام پور میں پیدا ہوئے اور یکم اگست 2000ء میں ممبئی میں وفات پاگئے۔

علی سردار جعفری اردو زبان کے نامور شاعر، ادیب اور نقاد تھے۔ بھارت کے باوقار گیان پیٹھ ایوارڈ سے آپ کو 1997ء میں نوازا گیا۔ 1967ء میں بھارتی حکومت کی جانب سے پدم شری کا اعزاز بھی انہیں نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بےشمار اعزازات سے سردار جعفری سرفراز ہوئے ہیں۔

'ایک شام علی سردار جعفری کے نام'


علی سردار جعفری کو رخسانہ لاری نے کچھ اس انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔

یہ کتنے سبک اور نازک ہیں،
کتنے سڈول اور اچھے ہیں۔
چالاکی میں استاد ہیں،
اور یہ بھولے پن میں بچے ہیں۔
اس جھوٹ کی گندی دنیا میں،
بس ہاتھ ہمارے سچے ہیں۔
ان ہاتھوں کی تعظیم کرو ان ہاتھوں کی تکمیل کرو۔

مہمان ذی وقار ڈاکٹر صبیحہ انور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ علی سردار جعفری کا شمار اردو کے اہم شعراء میں ہوتا ہے۔

علی سردار جعفری نے اپنی شاعری کے ذریعے سماجی شعور کو بیدار کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری شاعری کو کس سمت جانا چاہیے۔

یہ بات الگ ہے کہ وہ ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے بھی پوری زندگی سماج کے غریب، مفلس، بے سہارا لوگوں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے۔

ان کا ماننا تھا کہ 'انسانیت کی فلاح ہی دنیا کی فلاح ہے'۔ سردار جعفری کی شاعری ہمیں متاثر کرتی ہے، جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔

سیمینار کی صدارت پدم شری ڈاکٹر آصفہ زمانی چیئرپرسن یوپی اردو اکیڈمی نے کی۔ مہمان خصوصی پروفیسر صغیر افراہیم سابق صدر شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور مہمان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر صبیحہ انور تشریف لائی تھیں۔ وہیں نظامت کے فرائض سید محمد شعیب نے انجام دیے۔

ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے نسواں انٹرکالج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور بزم اردو کے اشتراک سے 'ایک شام علی سردار جعفری کے نام' عنوان پر سیمینار منعقد کیا گیا۔

نامور ادیب وشاعر اور نقاد علی سردار جعفری 29 نومبر 1913ء میں بھارتی ریاست اترپردیش کے بلرام پور میں پیدا ہوئے اور یکم اگست 2000ء میں ممبئی میں وفات پاگئے۔

علی سردار جعفری اردو زبان کے نامور شاعر، ادیب اور نقاد تھے۔ بھارت کے باوقار گیان پیٹھ ایوارڈ سے آپ کو 1997ء میں نوازا گیا۔ 1967ء میں بھارتی حکومت کی جانب سے پدم شری کا اعزاز بھی انہیں نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بےشمار اعزازات سے سردار جعفری سرفراز ہوئے ہیں۔

'ایک شام علی سردار جعفری کے نام'


علی سردار جعفری کو رخسانہ لاری نے کچھ اس انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔

یہ کتنے سبک اور نازک ہیں،
کتنے سڈول اور اچھے ہیں۔
چالاکی میں استاد ہیں،
اور یہ بھولے پن میں بچے ہیں۔
اس جھوٹ کی گندی دنیا میں،
بس ہاتھ ہمارے سچے ہیں۔
ان ہاتھوں کی تعظیم کرو ان ہاتھوں کی تکمیل کرو۔

مہمان ذی وقار ڈاکٹر صبیحہ انور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ علی سردار جعفری کا شمار اردو کے اہم شعراء میں ہوتا ہے۔

علی سردار جعفری نے اپنی شاعری کے ذریعے سماجی شعور کو بیدار کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری شاعری کو کس سمت جانا چاہیے۔

یہ بات الگ ہے کہ وہ ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے بھی پوری زندگی سماج کے غریب، مفلس، بے سہارا لوگوں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے۔

ان کا ماننا تھا کہ 'انسانیت کی فلاح ہی دنیا کی فلاح ہے'۔ سردار جعفری کی شاعری ہمیں متاثر کرتی ہے، جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔

سیمینار کی صدارت پدم شری ڈاکٹر آصفہ زمانی چیئرپرسن یوپی اردو اکیڈمی نے کی۔ مہمان خصوصی پروفیسر صغیر افراہیم سابق صدر شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور مہمان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر صبیحہ انور تشریف لائی تھیں۔ وہیں نظامت کے فرائض سید محمد شعیب نے انجام دیے۔

Intro:علی سردار جعفری پوری تحریک کا نام ہے، علی سردار جعفری محض محض اردو دانشمندی نہیں تھے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نشوونما پائی، ان کا خیال تھا کہ کسی مذہب کو ٹھیس نہ پہنچاؤ۔




Body:اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے تعلیم گاہ نسواں انٹرکالج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور بزم اردو کے اشتراک سے "ایک شام علی سردار جعفری کے نام" عنوان پر سیمینار منعقد کیا گیا۔

سردار علی جعفری کو رخسانہ لاری نے کچھ اس انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔

یہ کتنے سبک اور نازک ہیں،
کتنے سڈول اور اچھے ہیں۔
چالاکی میں استاد ہیں،
اور یہ بھولے پن میں بچے ہیں۔
اس جھوٹ کی گندی دنیا میں،
بس ہاتھ ہمارے سچے ہیں۔
ان ہاتھوں کی تعظیم کرو ان ہاتھوں کی تکمیل کرو۔

جس ڈاکٹر صبیحہ انور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ علی سردار جعفری کے کے کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علی سردار جعفری کا شمار اردو کے نئی نسل کے شعروں میں ہوتا ہے۔

علی سردار جعفری نے اپنے شعروشاعری کے ذریعے سماجی شعور کو بیدار کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے یہ بتایا کہ ہماری شاعری کو کس سمت جانا چاہیے۔

یہ بات دیگر ہے کہ وہ ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے بھی پوری زندگی سماج کے غریب، مفلس، بے سہارا لوگوں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے۔

ان کا ماننا تھا کہ، "انسانیت کی فلاح ہی دنیا کی صلاح ہے۔"

لہذا ہر باشعور شخص کو سماج کے ان آخری لوگوں کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرنا چاہیے جو بنیادی سہولیات سے محروم رہتے ہیں۔

1۔ نظامت۔ سید محمد شعیب

2۔ رخسانہ لاری

3۔ ڈاکٹر صبیحہ انور

#رپورٹر محمد عرفان
موبائل نمبر۔ 8423961598


Conclusion:سیمینار کی صدارت آدم شدی ڈاکٹر آصفہ زمانی چیرپرسن یوپی اردو اکیڈمی، مہمان خصوصی پروفیسر صغیر افراہیم سابق صدر شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، مہمان ذی وقار ڈاکٹر صبیحہ انور اور نظامت سید محمد شعیب نے کیا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.