ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے نسواں انٹرکالج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن اور بزم اردو کے اشتراک سے 'ایک شام علی سردار جعفری کے نام' عنوان پر سیمینار منعقد کیا گیا۔
نامور ادیب وشاعر اور نقاد علی سردار جعفری 29 نومبر 1913ء میں بھارتی ریاست اترپردیش کے بلرام پور میں پیدا ہوئے اور یکم اگست 2000ء میں ممبئی میں وفات پاگئے۔
علی سردار جعفری اردو زبان کے نامور شاعر، ادیب اور نقاد تھے۔ بھارت کے باوقار گیان پیٹھ ایوارڈ سے آپ کو 1997ء میں نوازا گیا۔ 1967ء میں بھارتی حکومت کی جانب سے پدم شری کا اعزاز بھی انہیں نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بےشمار اعزازات سے سردار جعفری سرفراز ہوئے ہیں۔
علی سردار جعفری کو رخسانہ لاری نے کچھ اس انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔
یہ کتنے سبک اور نازک ہیں،
کتنے سڈول اور اچھے ہیں۔
چالاکی میں استاد ہیں،
اور یہ بھولے پن میں بچے ہیں۔
اس جھوٹ کی گندی دنیا میں،
بس ہاتھ ہمارے سچے ہیں۔
ان ہاتھوں کی تعظیم کرو ان ہاتھوں کی تکمیل کرو۔
مہمان ذی وقار ڈاکٹر صبیحہ انور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ علی سردار جعفری کا شمار اردو کے اہم شعراء میں ہوتا ہے۔
علی سردار جعفری نے اپنی شاعری کے ذریعے سماجی شعور کو بیدار کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری شاعری کو کس سمت جانا چاہیے۔
یہ بات الگ ہے کہ وہ ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے بھی پوری زندگی سماج کے غریب، مفلس، بے سہارا لوگوں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے۔
ان کا ماننا تھا کہ 'انسانیت کی فلاح ہی دنیا کی فلاح ہے'۔ سردار جعفری کی شاعری ہمیں متاثر کرتی ہے، جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔
سیمینار کی صدارت پدم شری ڈاکٹر آصفہ زمانی چیئرپرسن یوپی اردو اکیڈمی نے کی۔ مہمان خصوصی پروفیسر صغیر افراہیم سابق صدر شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور مہمان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر صبیحہ انور تشریف لائی تھیں۔ وہیں نظامت کے فرائض سید محمد شعیب نے انجام دیے۔