ETV Bharat / bharat

نربھیا کیس: سات برس بعد بھی ملک کے حالات نہیں بدلے

16 دسمبر 2012 کو ملک کے دارالحکومت دہلی میں نربھیا کے ساتھ جو کچھ ہوا اس نے انسانیت کو شرمسار کردیا۔ نربھیا کو چلتی بس میں چھ افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور نازک حالت میں اسے وسنت وہار میں چلتی بس سے پھینک دیا تھا۔

7 YEARS OF NIRBHAYA CASE WAITING FOR JUSTICE
نربھیا کیس کے سات برس بعد بھی ملک کے حالات نہیں بدلے
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 2:31 PM IST

یہ خبر آگ کی طرح ملک اور بیرون ملک میں پھیل گئی۔ بہت ہنگامہ ہوا، مظاہرے ہوئے۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مجرموں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔

نربھیا کیس کے سات برس بعد بھی ملک کے حالات نہیں بدلے


اس کے ساتھ ہی خواتین جرائم کے خلاف بھی ایک نیا قانون بنایا گیا ہے باوجود اس کے معاشرے میں کیا تبدیلی آئی ہے، وہ سوچنے کی بات ہے۔

سال 2012 کے مقابلہ میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ چھیڑ چھاڑ میں 500 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ 2012 میں زیادتی کے 706 واقعات درج ہوئے تھے۔


وہیں 2019 میں اب تک 1947 کے قریب مقدمات درج ہوئے ہیں۔ چھیڑ چھاڑ کے معاملات کی بات کریں تو سال 2012 میں 727 مقدمات درج ہوئے جبکہ 2019 میں 15 نومبر تک 2616 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

نربھیا کیس کو گزرے آج 7 برس ہوچکے ہیں۔ نربھیا کے بعد کتنی بیٹیاں ان درندوں کی ہوس کا نشانہ بنیں۔ چاہے کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری ہو، اناؤ ریپ کیس یا پھر حیدرآباد کا ڈاکٹر گینگ ریپ کیس۔

انصاف کی مانگ کرتے کرتے لوگ ہر بار ناراض ہوئے، لیکن نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ اس وقت اور شدت اختیار کر گیا جب حیدرآباد انکاؤنٹر میں اجتماعی زیادتی کے چاروں ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کردیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی یونیورسٹی میں احتجاج، اداکار ذیشان ایوبی کی شرکت

یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ نربھیا کے مجرمین کو رواں برس 16 دسمبر کو پھانسی دی جائے گی۔ لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا، کیونکہ قانون کے مطابق مجرمین کے پاس اب بھی کچھ اختیارات موجود ہیں۔

اب اگر راشٹرپتی بھون سے رحم کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے تو موت کا آخری وعدہ یعنی مجرمین کے لئے کالے وارنٹ جاری کردیے جائیں گے۔

ساکیت کی فاسٹ ٹریک عدالت نے اجتماعی جنسی زیادتی کے چاروں مجرمین مکیش، اکشے، پون اور ونئے کو سزائے موت سنائی ہے، جسے 14 مارچ 2014 کو دہلی ہائی کورٹ نے بھی منظور کیا تھا۔ سزا یافتہ افراد نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس کی سماعت پر سزائے موت روک دی گئی تھی۔

نو جولائی 2018 کو سپریم کورٹ نے مکیش، پون اور ونئے کی نظرثانی درخواست مسترد کردی تھی اور ان کی پھانسی کی منظوری دے دی تھی۔

اس معاملے میں چوتھے مجرم اکشے کمار کی نظر ثانی کی درخواست کو بھی سپریم کورٹ نے رواں سال 18 دسمبر کو مسترد کردیا تھا۔ یعنی نربھیا کے مجرمین کا خاتمہ اگلے سال کے آغاز کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

یہ خبر آگ کی طرح ملک اور بیرون ملک میں پھیل گئی۔ بہت ہنگامہ ہوا، مظاہرے ہوئے۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مجرموں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔

نربھیا کیس کے سات برس بعد بھی ملک کے حالات نہیں بدلے


اس کے ساتھ ہی خواتین جرائم کے خلاف بھی ایک نیا قانون بنایا گیا ہے باوجود اس کے معاشرے میں کیا تبدیلی آئی ہے، وہ سوچنے کی بات ہے۔

سال 2012 کے مقابلہ میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ چھیڑ چھاڑ میں 500 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ 2012 میں زیادتی کے 706 واقعات درج ہوئے تھے۔


وہیں 2019 میں اب تک 1947 کے قریب مقدمات درج ہوئے ہیں۔ چھیڑ چھاڑ کے معاملات کی بات کریں تو سال 2012 میں 727 مقدمات درج ہوئے جبکہ 2019 میں 15 نومبر تک 2616 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

نربھیا کیس کو گزرے آج 7 برس ہوچکے ہیں۔ نربھیا کے بعد کتنی بیٹیاں ان درندوں کی ہوس کا نشانہ بنیں۔ چاہے کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری ہو، اناؤ ریپ کیس یا پھر حیدرآباد کا ڈاکٹر گینگ ریپ کیس۔

انصاف کی مانگ کرتے کرتے لوگ ہر بار ناراض ہوئے، لیکن نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ اس وقت اور شدت اختیار کر گیا جب حیدرآباد انکاؤنٹر میں اجتماعی زیادتی کے چاروں ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کردیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی یونیورسٹی میں احتجاج، اداکار ذیشان ایوبی کی شرکت

یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ نربھیا کے مجرمین کو رواں برس 16 دسمبر کو پھانسی دی جائے گی۔ لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا، کیونکہ قانون کے مطابق مجرمین کے پاس اب بھی کچھ اختیارات موجود ہیں۔

اب اگر راشٹرپتی بھون سے رحم کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے تو موت کا آخری وعدہ یعنی مجرمین کے لئے کالے وارنٹ جاری کردیے جائیں گے۔

ساکیت کی فاسٹ ٹریک عدالت نے اجتماعی جنسی زیادتی کے چاروں مجرمین مکیش، اکشے، پون اور ونئے کو سزائے موت سنائی ہے، جسے 14 مارچ 2014 کو دہلی ہائی کورٹ نے بھی منظور کیا تھا۔ سزا یافتہ افراد نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس کی سماعت پر سزائے موت روک دی گئی تھی۔

نو جولائی 2018 کو سپریم کورٹ نے مکیش، پون اور ونئے کی نظرثانی درخواست مسترد کردی تھی اور ان کی پھانسی کی منظوری دے دی تھی۔

اس معاملے میں چوتھے مجرم اکشے کمار کی نظر ثانی کی درخواست کو بھی سپریم کورٹ نے رواں سال 18 دسمبر کو مسترد کردیا تھا۔ یعنی نربھیا کے مجرمین کا خاتمہ اگلے سال کے آغاز کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

Intro:Body:

sdfdsfsdf


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.