کورونا وائرس کی وبا نے عام آدمی کی زندگی کو دوبھر کر دیا ہے، وہیں علاج و معالجہ کے اخراجات نے متوسط طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ حیدرآباد کے ایک نامور نجی اسپتال میں کورونا کے علاج کے نام پر 29 لاکھ روپے چارج کیے گئے ہیں۔
مادھو ریڈی کی اہلیہ سویتا ریڈی حال ہی میں اسسٹنٹ کمشنر ٹیکس افسر کے گروپ -2 میں منتخب ہوئی تھیں جو حیدرآباد میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔
اسی دوران وہ حاملہ ہوئی۔ ان کے شوہر مادھو ریڈی نے انہیں 27 جولائی کو ہلکے بخار کی وجہ سے نجی اسپتال میں داحل کرایا جس کے بعد انہیں گولیاں دی گئیں اور گھر بھیج دیا گیا۔
اس کے کئی دن بعد بھی بخار کی شدت میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دوسرے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اس نجی اسپتال کے ڈاکٹرز نے انہیں کھانسی میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کووڈ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا۔ ان کا ٹیسٹ منفی نکلا لیکن مقامی اسپتال انتظامیہ نے ان کے علاج سے انکار کر دیا۔
چنانچہ انہیں چار اگست کو حیدرآباد کے کارپوریٹ اسپتال میں ڈلیوری کے لئے لے جایا گیا۔ وہاں سویتا کے اہل خانہ نے 2 لاکھ روپے پیشگی ادا کیے۔
سویتا کے علاج کے لئے لاکھوں روپے خرچ ہوئے۔ اسے 20 دن تک آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ ڈاکٹرز نے اس کے اہل خانہ کو بتایا ہے کہ ان کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔
مادھو ریڈی نے بالآخر اپنی بیوی کو دکھانے کے لئے ڈاکٹرز سے اصرار کیا اور انہیں پی پی ای کٹ دی گئی اور آئی سی یو میں بھیج دیا گیا۔ جیسے ہی وہ اپنی بیوی کو دیکھا تو ان کی حالت شدید متاثر تھی جس کے چند دن بعد ان کا انتقال ہوگیا۔
- مزید پڑھیں: سنگاریڈی: اے ٹی ایم مشین سے چوری کی ناکام کوشش
انہوں نے بتایا کہ اس نے سویتا کے علاج کے لئے قریب 29 لاکھ روپے چارج کیے ہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ انہوں نے ڈاکٹرز سے پوچھا کہ ان کی اہلیہ کی موت کیسے ہوئی ہے لیکن وہ کچھ نہیں کہہ رہے ہیں'۔