سنہ 2008 میں دھولیہ شہر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں 23 مسلم نوجوانوں کو سبھی الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ پرنسپل جج دھولیہ سیشن کورٹ نے اس معاملے کا سامنا کر رہے سبھی مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا۔
مسلم نوجوانوں کو جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی تھی اور ان کے دفاع کے لیے ایڈوکیٹ اشفاق شیخ اور ان کے معاونین کو مقرر کیا گیا تھا۔یہ اطلاع ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے دی۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سنہ 2008میں دھولیہ شہر میں تھیٹر کے پاس لٹکے ہوئے پوسٹر جس پر صابر سیٹھ اور دیگر سیاسی رہنماوں کی تصاویر کو چند شر پسندوں نے پھاڑ دیا تھا جس کے بعد فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا۔ فساد کے سبب تقریباً ایک ہفتہ تک دھولیہ میں کرفیو لگا ہوا تھا اور آس پاس کے دیہاتوں میں بھی فساد کا اثر دیکھا گیا تھا
مقامی آزاد نگر پولیس اسٹیشن نے مقدمہ درج کرتے ہوئے کل 38ملزمین کو گرفتار کیا تھا، جس میں 23مسلم نوجوان تھے، بقیہ ہندو تھے۔ مسلم نوجوانوں پر الزامات تھے کہ وہ فساد برپا کرنے میں پیش پیش تھے اور ہندو علاقوں میں غیر قانونی طور پر اکٹھا ہوکر نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔
سیشن جج منگلا موٹے نے نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمین کو باعزت بری کردیا۔
ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے مسلم نوجوانوں کی کامیاب پیروی کی۔گلزار اعظمی نے فیصلے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اشفاق شیخ اور مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران مشتاق صوفی،مصطفیٰ عرف پپو ملا، محمود ربانی و دیگر کو مبارکباد پیش کی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ مذکورہ فساد کے الزامات کے تحت سبھی مسلم نوجوان پر 10 سے 12 مقدمات درج کیے گئے تھے، لیکن فیصلہ آنے کے بعد امید ہے کہ دیگر مقدمات سے مسلم نوجوان باعزت بری ہوجائیں گے۔
باعزت بری ہونے والے ملزمین میں اشفاق شیخ منصوری، محمد کلیم انصاری مشتاق احمد عبد القادر،شیخ صادق شیخ انور،آصف سید،معین الدین قاضی،شریف شیخ،غیاث خان،محمد ایوب شاہ،رؤف شاہ،حاجی عبدالرزاق،فیروز خان یوسف خان،انیس رزاق،شیخ حسن انصاری،وسیم احمد اور رفیق پنجری شامل ہیں۔