بس اینڈ کار آپریٹرز کنفیڈریشن آف انڈیا (بی او سی آئی) 15 لاکھ بسوں ، میکسی ٹیکسیوں اور 11 لاکھ ٹورزم ٹیکسیاں چلانے والے 15000 آپریٹرز کی نمائندگی کا دعوی کرتا ہے۔ تنظیم کا دعوی ہے کہ یہ آپریٹرز ایک کروڑ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
تنظیم کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں نجی آپریٹرز کو حکومت سے توقع ہے کہ وہ ٹیکس میں ریلیف اور قرض سود سے راحت دیں گے کیونکہ وبائی بیماری نے انھیں برباد ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
بی او سی آئی کے صدر پرسنا پٹوردھن نے نیوز اجینسی پی ٹی آئی کو بتایا ، "ہماری 95 فیصد گاڑیاں لاک ڈاؤن کے دوران سڑک سے دور تھیں۔ بہت کم بسیں کمپنی کے معاہدوں کے لیے چلتی تھیں جبکہ کچھ کا استعمال مہاجر مزدوروں کی نقل و حمل کے لیے ہوتی تھیں۔"
انہوں نے کہا کہ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا ، "ایک کروڑ لوگوں میں سے کم از کم 30-40 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں گے۔ 15-20 لاکھ افراد پہلے ہی اپنی ملازمت سے محروم ہو چکے ہیں۔ بقیہ افراد بھی اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں گے۔"