شام میں 2011 سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور کئی لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ یہ خانہ جنگی مارچ 2011 میں شروع ہوئی تھی۔
شام کے شمال مغربی علاقہ جو باغیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے میں متعدد فضائی حملوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے
جبکہ شامی حکومت کے حملے میں 6 افراد جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے ہلاک ہوگئے جبکہ صوبے کے جنوب میں ایک چھاپے کے دوران 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
اس کے علاوہ روس کی جانب سے کئے گئی فضائی حملے میں ایک شخص کی موت ہوگئی۔ شام میں 2011 سے خانہ جنگی جاری ہے۔
مارچ 2011 میں شروع ہوئی اس جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں
شامی حکومت کو روس کی تائید کے باوجود شمالی علاقہ حامہ اور جنوبی علاقہ ادلب میں ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے جہاں آئی ایس آئی ایس اور آئی ایس آئی ایل کی شدید مزاحمت جاری ہے۔
شام اور روس کی فوج نے متعدد مرتبہ باغیوں کے قبضہ والے علاقوں میں شہریوں پر بمباری اور روز مرہ زندگی کو مفلوج کرنے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔
روس کا الزام ہے کہ باغی گروپس نے کئی مرتبہ حکومتی انتظام والے علاقوں میں حملے کرتے ہوئے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور ترکی نے بھی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بفر زون قائم نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں زائد از 30 لاکھ شمال مغرب کے باشندے جن میں ادلب اور اطراف کے علاقے بھی شامل ہیں ترکی کے سرحدی علاقوں کی جانب نقل مکانی کرچکے ہیں۔