ETV Bharat / bharat

ایران کلچر ہاوس میں فارسی میں لکھی بھگوت گیتا اور مہابھارت موجود - ایران کلچر ہاوس میں فارسی میں لکھی بھگوت گیتا اور مہابھارت موجود

بھارت میں اہل عرب کی آمد اسلام سے بہت پہلے سے ہے اور بھارت کے لوگ بھی عرب اور وسطی ایشیا کے ملکوں میں صدیوں سے آمدو رفت کر رہے ہیں.انہوں نے ایک دوسرے کی مذہبی کتابوں کو پڑھا ہے ان کے تراجم کئے ہیں اور اشاعت کی ہے۔ محمود غزنوی کی فوج کے ساتھ یہاں آنے والے فلسفی و مورخ البیرونی نے کتاب الہند لکھ کر بھارت کی تہذیب و تمدن اور یہاں کے علوم و فنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا پہلا کام کیا تھا.

بھگوت گیتا
بھگوت گیتا
author img

By

Published : Oct 7, 2021, 1:04 AM IST

Updated : Oct 7, 2021, 4:22 PM IST

بھارت اور ایران کے درمیان دوستانہ تعلقات کافی عرصہ سے استوار ہیں اسی لئے ایران اور بھارت کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے دہلی میں واقع ایران کلچر ہاوس کے ادارے نور مائکروفلمز ان تمام فارسی کی کتابوں کو حیات نو دینے میں مصروف ہے جو بھارتیہ تہذیب کی عکاسی کرتی ہیں.

بھگوت گیتا

نور مائکروفلمز سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کی قیادت میں اب تک 60 ہزار سے زائد قلمی نسخوں کو ڈیجیٹلائز کیا جا چکا ہے ان میں نیشنل آرکائیو سمیت ملک کی مختلف لائبریریوں کی نایاب کتابوں کو حیات نو دینے کا کام کر چکے ہیں.

بھارت میں اہل عرب کی آمد اسلام سے بہت پہلے سے جاری ہے اور بھارت کے لوگ بھی عرب اور وسطی ایشیا کے ملکوں میں صدیوں سے آنا جانا کر رہے ہیں. انہوں نے ایک دوسرے کی مذہبی کتابوں کو پڑھا ہے ان کے تراجم کئے ہیں اور اشاعت کی ہے محمود غزنوی کی فوج کے ساتھ یہاں آنے والے فلسفی و مورخ البیرونی نے کتاب الہند لکھ کر بھارت کی تہذیب و تمدن اور یہاں کے علوم و فنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا پہلا کام کیا تھا.

مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے مہابھارت کا ترجمہ کرایا تھا یہ قدیم داستان کورو اور پانڈو کے درمیان کی لڑائی ہے جو نسل درنسل عوامی زبانوں پر رائج ہے اس کے ساتھ ہی بھگوت گیتا کا ترجمہ بھی سنسکرت سے فارسی میں اکبر کے نورتنوں میں سے ایک فیضی نے ہی کیا تھا.

ہندو عقیدے میں مہابھارت کو ایک مقدس کتاب مانا جاتا ہے اور چونکہ اکبر مذہبی رواداری کا قائل تھا اس لیے انہوں نے ہندوؤں کی تہذیب کو جاننے اور انہیں اپنے قریب لانے کے لیے مذہبی کتابوں کا ترجمہ کرانے کا فیصلہ کیا.

اکبر کے حکم سے جن کتابوں کا سنسکرت سے فارسی میں ترجمہ کیا گیا ان کی تعداد مورخین نے 15 بتائی ہے جن میں مہابھارت، بھاگوت گیتا رامائن وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے. ان کتابوں پر نہ صرف ماہر خطاط سے خطاطی کرائی گئی بلکہ ماہر فن مصوروں سے خوبصورت و جاذب نظر تصاویر بھی بنوائی گئیں۔

مزید پڑھیں:ٹی این شریواستو نے بھگوت گیتا کا منظوم اردو زبان میں ترجمہ کیا


اکبر کے رزم نامہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ فارسی میں مہابھارت کا پہلا ترجمہ ہے جسے سنہ 1586 میں مکمل کیا گیا تھا اس سے پہلے کسی ترجمے کی خبر نہیں ہے البتہ عربی میں ترجمہ ہو چکا تھا.

بھارت اور ایران کے درمیان دوستانہ تعلقات کافی عرصہ سے استوار ہیں اسی لئے ایران اور بھارت کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے دہلی میں واقع ایران کلچر ہاوس کے ادارے نور مائکروفلمز ان تمام فارسی کی کتابوں کو حیات نو دینے میں مصروف ہے جو بھارتیہ تہذیب کی عکاسی کرتی ہیں.

بھگوت گیتا

نور مائکروفلمز سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کی قیادت میں اب تک 60 ہزار سے زائد قلمی نسخوں کو ڈیجیٹلائز کیا جا چکا ہے ان میں نیشنل آرکائیو سمیت ملک کی مختلف لائبریریوں کی نایاب کتابوں کو حیات نو دینے کا کام کر چکے ہیں.

بھارت میں اہل عرب کی آمد اسلام سے بہت پہلے سے جاری ہے اور بھارت کے لوگ بھی عرب اور وسطی ایشیا کے ملکوں میں صدیوں سے آنا جانا کر رہے ہیں. انہوں نے ایک دوسرے کی مذہبی کتابوں کو پڑھا ہے ان کے تراجم کئے ہیں اور اشاعت کی ہے محمود غزنوی کی فوج کے ساتھ یہاں آنے والے فلسفی و مورخ البیرونی نے کتاب الہند لکھ کر بھارت کی تہذیب و تمدن اور یہاں کے علوم و فنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا پہلا کام کیا تھا.

مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے مہابھارت کا ترجمہ کرایا تھا یہ قدیم داستان کورو اور پانڈو کے درمیان کی لڑائی ہے جو نسل درنسل عوامی زبانوں پر رائج ہے اس کے ساتھ ہی بھگوت گیتا کا ترجمہ بھی سنسکرت سے فارسی میں اکبر کے نورتنوں میں سے ایک فیضی نے ہی کیا تھا.

ہندو عقیدے میں مہابھارت کو ایک مقدس کتاب مانا جاتا ہے اور چونکہ اکبر مذہبی رواداری کا قائل تھا اس لیے انہوں نے ہندوؤں کی تہذیب کو جاننے اور انہیں اپنے قریب لانے کے لیے مذہبی کتابوں کا ترجمہ کرانے کا فیصلہ کیا.

اکبر کے حکم سے جن کتابوں کا سنسکرت سے فارسی میں ترجمہ کیا گیا ان کی تعداد مورخین نے 15 بتائی ہے جن میں مہابھارت، بھاگوت گیتا رامائن وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے. ان کتابوں پر نہ صرف ماہر خطاط سے خطاطی کرائی گئی بلکہ ماہر فن مصوروں سے خوبصورت و جاذب نظر تصاویر بھی بنوائی گئیں۔

مزید پڑھیں:ٹی این شریواستو نے بھگوت گیتا کا منظوم اردو زبان میں ترجمہ کیا


اکبر کے رزم نامہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ فارسی میں مہابھارت کا پہلا ترجمہ ہے جسے سنہ 1586 میں مکمل کیا گیا تھا اس سے پہلے کسی ترجمے کی خبر نہیں ہے البتہ عربی میں ترجمہ ہو چکا تھا.

Last Updated : Oct 7, 2021, 4:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.