سرینگر: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت انتظامیہ نے ہفتہ کو آرٹیکل 311 کے ایک خصوصی سیکشن کو لاگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں تین سرکاری ملازمین کی خدمات کو "ملک دشمن سرگرمیوں" کی وجہ سے ختم کردیا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں منتخب حکومت نے مرکز کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔
برطرف کیے گئے ملازمین کے نام
حکام نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 311 (2)(c) کا استعمال کیا، جو کہ 2020 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ برطرف کیے گئے سرکاری ملازمین میں ایک پولیس کانسٹیبل فردوس احمد بھٹ، ایک ٹیچر محمد اشرف بٹ اور محکمہ جنگلات کے ایک ملازم نثار احمد خان شامل ہیں۔
ایک اہلکار نے کہا کہ "سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر تینوں کو سرکاری ملازمتوں سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ یہ سبھی افراد فی الوقت دہشت گردی سے متعلق مختلف الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔"
برطرف ملازمین پر عائد الزامات
حکام کے مطابق فردوس احمد کو عسکریت پسندوں سے روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ "انہوں نے عسکریت پسند تنظیموں کو لاجسٹک اور دیگر مدد فراہم کی۔"
اسی طرح محمد اشرف پر طلبہ کو بنیاد پرست بنانے اور کالعدم تنظیموں سے روابط برقرار رکھنے کا الزام ہے۔ وہ بھی فی الوقت ان الزامات کے تحت جیل میں بند ہیں۔ وہیں نثار احمد خان پر الزام ہے کہ وہ کشمیر کے جنگلاتی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت میں سہولت کاری میں ملوث تھے۔
اب تک 79 سرکاری ملازمین کی برطرفی
اب تک جموں و کشمیر انتظامیہ 79 سرکاری ملازمین کو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں برطرف کر چکی ہے۔ ملازمتوں سے برطرفی کا یہ سلسلہ 2021 میں شروع ہوا تھا۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دو سال بعد اور پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کرنے کے بعد شروع ہوئی یہ مشق ختم ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہے، یہاں تک کہ ایک منتخب حکومت گذشتہ سال اکتوبر سے "غیر منصفانہ برطرفیوں کو ختم کرنے" کا وعدہ کرتے ہوئے قائم ہے مگر اس سمت میں اب تک کسی سرکاری فیصلے کی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین کی برطرفی کے معاملے میں حکومت کی خاموشی افسوس ناک: التجا مفتی
حال ہی میں، عبداللہ نے برطانیہ میں مقیم ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "کم از کم اپنی حکومت کے ابتدائی چند مہینوں میں، میں جموں و کشمیر کے لوگوں کا مقروض ہوں کہ وہ حکومت ہند کے ساتھ اچھے کام کرنے کی کوشش کریں اور اگر حکومت ہند ان وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی جو ہم سے کیے ہیں تو ہم اپنے طریقہ کار پر نظر ثانی کریں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: چھ سرکاری ملازمین نوکریوں سے برطرف، عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کا الزام