مغربی بنگال حکومت نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ اس کے ذریعہ تشکیل کردہ جسٹس لوکُر کمیشن فی الحال پیگاسس جاسوسی معاملے کی تحقیقات شروع نہیں کرے گا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے آج پیگاسس کیس میں عدالت عظمیٰ کے نوٹس کا جواب داخل کیا، جس میں یہ کہا گیا کہ پیگاسس جاسوسی کیس کی تحقیقات مرکزی حکومت نہیں کرنا چاہتی، اس لیے اس نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج مدن بی لوکر اور کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جیوترمئے بھٹاچاریہ کی رکنیت والے کمیشن کی تشکیل کی ہے۔ ایسا کرنا اس کے دائرۂ اختیار میں ہے۔
جیسے ہی گلوبل ولیج فاؤنڈیشن کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ یہ ملک گیر معاملہ ہے اور اگلے ہفتے وہ اس پر حکم جاری کرے گی۔
اس پر مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہورہے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اس بارے میں فی الحال بات نہ کرے، ورنہ یہ میڈیا کی ہیڈلائن بن جائےگی۔اس پر جسٹس رمن نے کہا کہ اگلے ہفتے عدالت اپنا حکم سنائے گی، اگر اس سے پہلے مغربی بنگال حکومت کا کمیشن تحقیات شروع کرتا ہے تو پھر معاملے کی سماعت ابھی ضروری ہوجاتی ہے۔
اس پر ریاستی حکومت کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا کہ جب تک اس کا کوئی حکم نہیں آجاتا، تب تک کمیشن تحقیقات کاکام شروع نہیں کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ فاؤنڈیشن نے ریاستی حکومت کی طرف سے کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا ہے۔ اس کی درخواست پر 18 اگست کو عدالت عظمیٰ نے نوٹس جاری کیا تھا، جس کا جواب آج ریاستی حکومت نے دائر کیا ہے۔
اب پیگاسس سے متعلق تقریباً 12 سے زائد درخواستوں پر آئندہ ہفتے سماعت ہوگی۔
یو این آئی