ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے کرناٹک حجاب معاملے پر وزیر اعظم پر طنز کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اب حجاب کے معاملے پر وزیر اعظم کیوں خاموش ہیں، جنہوں نے اپنی تقریر میں تین طلاق قانون کو مسلم خواتین کی بہتری کے لیے ہی نافذ کرنے کی بات کہی تھی۔ Asaduddin Owaisi in Uttar Pradesh Assembly Election
بیرسٹر اسد الدین اویسی شہر کے رادھا مادھو اسکول سے متصل گراؤنڈ میں ایک انتخابی ریلی میں عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک کا آئین ہر کسی کو اپنے پسندیدہ لباس پہننے، کھانے اور رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ حجاب اسلام کا لازمی حصّہ ہے، لیکن اس پر اختلاف کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے سماجوادی پارٹی کو بھی گھیرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے علاوہ کسی پارٹی نے اس مسئلہ پر بات نہیں کی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Owaisi Criticizes Yogi: 'اگر ریاست میں امن بحال ہے تو مجھ پر گولیاں چلانے والے کون ہیں؟'
مسلمانوں کے تمام مسائل بشمول ماب لنچنگ پر انہوں کہا کہ ایس پی اور بی ایس پی نے مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ اکھلیش یادو بی جے پی کا خوف دکھا کر مسلم ووٹ لینا چاہتے ہیں، لیکن اب مسلم نوجوان ڈرنے والے نہیں ہیں۔ اب اتر پردیش میں صورتحال یہ ہے کہ جس کی آواز ہوگی، صرف اس کا کام ہوگا۔ اب وہ دری بچھانے اور پوسٹر لگانے کا کام نہیں کریں گے۔بلکہ اپنا حصہ لیں گے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ کیا سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی میں کوئی اقلیتی رہنماء نظر نہیں آتا ہے؟ بی جے پی اقلیتوں کو ٹکٹ بھی نہیں دیتی ہے۔
اویسی نے کہا کہ بی جے پی ترقی کی بات کرتی ہے لیکن ایک بھی اسپتال اور اسکول نہیں بنائے۔ اکھلیش یادو نے اپنی پارٹی کے 45 مسلمانوں کے ٹکٹ کاٹ دیے۔ سماجوادی پارٹی کو لگتا ہے کہ مسلمان کہیں اور نہیں جائیں گے، اگر سنہ 2014ء میں ایس پی بی جے پی کو نہیں روک سکی تو کیا اس بار روک پائے گی؟ اکھلیش یادو نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا وعدہ فراموش کر دیا اور اب وہ ای رکشا دینے کی بات کر رہے ہیں۔