حیدرآباد : وارانسی کی گیانواپی مسجد میں شیولنگ ملنے کے دعوے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے پیر کو کہا کہ یہ ڈھانچہ شیو لنگ نہیں بلکہ ایک فورا ہے۔ ایک عرضی گزار کے اس دعوے پر کہ گیانواپی مسجد میں ایک 'شیولنگ' پایا گیا تھا، جس پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شیولنگ نہیں ہے بلکہ ایک فورا ہے اور ہر مسجد میں یہ فورا ہے، اگر شیولنگ ملا تھا تو عدالت کے کمشنر کو یہ بات بتانی چاہئے تھی۔ علاقے کو سیل کرنے کا حکم 1991 کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
-
मस्जिद कमिटी ने बताया की वो शिव लिंग नहीं, फ़व्वारा था। अगर शिव लिंग मिला था तो कोर्ट के कमिश्नर को ये बात बतानी चाहिए थी।pic.twitter.com/cnBenAHMNT
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) May 17, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">मस्जिद कमिटी ने बताया की वो शिव लिंग नहीं, फ़व्वारा था। अगर शिव लिंग मिला था तो कोर्ट के कमिश्नर को ये बात बतानी चाहिए थी।pic.twitter.com/cnBenAHMNT
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) May 17, 2022मस्जिद कमिटी ने बताया की वो शिव लिंग नहीं, फ़व्वारा था। अगर शिव लिंग मिला था तो कोर्ट के कमिश्नर को ये बात बतानी चाहिए थी।pic.twitter.com/cnBenAHMNT
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) May 17, 2022
آپ کو بتا دیں کہ گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیوگرافی سروے کا کام پیر کو مکمل ہوگیا۔ جس کے فورا بعد ہندو فریق کی جانب سے اس کے وکیل ہری شنکر جین نے عدالت میں درخواست داخل کی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد احاطے میں 16مئی بروز پیر کو سروے کے دوران شیولنگ پایا گیا ہے۔ یہ اہم ثبوت ہے۔ عرضی میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو حکم دے کہ اس مقام کو سیل کردیا جائے۔ ساتھ ہی وارانسی کے ڈی ایم کو حکم دیا جائے کہ وہ مسلمانوں کے داخلے کے پابندی عائد کرے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Mosque Case: گیان واپی مسجد میں شیولنگ ملنے کا دعوی، عدالت نے مقام کو سیل کرنے کی دی ہدایت
ہندو فریق کی عرضی میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ مسجد میں صرف 20مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور انہیں وضو کرنے سے فورا روکا جائے۔ جسٹس دیواکر نے اس درخواست کے ضمن میں کہا کہ مسجد احاطے میں عدالت کی ہدایت پر ویڈیو گرافی سروے کا کام ہوا ہے۔ احاطے میں شیولنگ ملنے کے بعد اسے ریزرو کیا جانا ناگزیر ہے۔ عدالت نے کہا'انصاف کا تقاضہ ہے کہ مدعی کی عرضی قبول کی جائے۔