اطلاعات کے مطابق حکومت نے گرونانک دیو کے یوم پیدائش کے موقع پر سکھ برادی 1500 نفوس پر مشتمل جتھے کو پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ جتھہ پاکستان میں کرتارپور صاحب سمیت چھ مقدس گوردواروں کی یاترا کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک باقاعدہ بریفنگ میں پاکستان کی طرف سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کی پیشکش پر نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کرتارپور راہداری پر مسافروں کی آمد و رفت مارچ 2020 میں وباکی وجہ سے معطل کردی گئی تھی۔
اٹاری۔ واہگہ انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے درمیان زمینی نقل و حرکت بہت محدود طریقے سے کی جا رہی ہے۔ دونوں فریق صحت کے رہنما خطوط اور ضوابط پر عمل پیرا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ گوروپرب کی اہمیت اور اس سے جڑے لوگوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تقریباً 1500 زائرین کا جتھہ 17 سے 26 نومبر تک اٹاری۔ واہگہ انٹیگریٹڈ سرحدی چوکی کے ذریعے پاکستان جائے گا۔ یہ یاترا بھارت اور پاکستان کے درمیان 1974 کے تیرتھ استھلوں کی یاترا کے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت ہو رہی ہے۔ یاتری چھ مقدس گوردواروں - دربار صاحب، سری پنجہ صاحب، ڈیرہ صاحب، سری ننکانہ صاحب، سری کرتارپور صاحب اور گردوارہ سری سچا سودا کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں:
- کرتار پور کوریڈور: بھارت پاکستان حکومت کو شکریہ
- کرتارپور جانے والے زائرین کے لیے چھتیس گڑھ حکومت کا اعلان
باگچی نے کہا کہ پاکستان نے رواں برس جون میں دو مواقع پر گرو ارجن دیو جی کے بلیدان دوس اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر سکھ زائرین کو یاترا کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔ یہ یہ یاترائیں 1974 کے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت ہونی تھیں۔
یو این آئی