ETV Bharat / bharat

Anil Antony Joins BJP سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے بی جے پی میں شامل ہوئے

author img

By

Published : Apr 6, 2023, 9:20 PM IST

سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے انیل انٹونی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ اس معاملے پر انل انٹونی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ہمارے پاس اگلے 25 سالوں میں بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا وژن ہے۔ وہیں دوسری طرف جب ان کے والد اے کے انٹونی سے انل انٹونی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'انل کے فیصلے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے۔ یہ بالکل غلط اقدام ہے۔'

سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے بی جے پی میں شامل ہوئے
سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے بی جے پی میں شامل ہوئے

کیرالہ: کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے انیل انٹونی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ جنوری میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک متنازعہ دستاویزی فلم پر تنقید کرنے والے اپنے ٹویٹ کے بعد کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس معاملے پر انل انٹونی نے کہا کہ کانگریس میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دھرم ایک خاندان کے لیے کام کرنا ہے، لیکن میرا دھرم ایسا نہیں ہے۔ میرا مذہب اس ملک کے لیے کام کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ہمارے پاس اگلے 25 سالوں میں بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا وژن ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری اور فرض ہے کہ میں وزیراعظم کے قوم کی تعمیر کے وژن کا حصہ بنوں۔ بتا دیں کہ جنوری کے مہینے میں ہی انل انٹونی اپنے ایک ٹویٹ کی وجہ سے کانگریس کے لیے 'ولن' بن گئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔ پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے انیل انٹونی نے کہا تھا کہ ان پر ایک ٹویٹ کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسا وہ لوگ کر رہے تھے، جو فریڈم آف اسپیچ کی بات کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی انیل نے استعفیٰ کا خط بھی ٹویٹ کیا تھا۔

دراصل کیرالہ کانگریس کی مختلف شاخوں نے بی بی سی کی ممنوعہ دستاویزی فلم دکھانے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت انیل انٹونی اس معاملے پر پارٹی سے متفق نہیں تھے اور بی بی سی کی دستاویزی فلم کی مخالفت کی تھی۔ جس کی وجہ سے کیرالہ کانگریس میں کھلبلی مچ گئی تھی۔

انیل نے ٹویٹ کیا کہ بی بی سی یوکے حکومت کا سپانسر شدہ چینل ہے۔ بی بی سی اور سابق برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا کے خیالات کو بھارتی اداروں کے خیالات سے زیادہ اہمیت دینا ایک خطرناک عمل ہے۔ انیل انٹونی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ جیک سٹرا نے ہی عراق جنگ کی منصوبہ بندی کی تھی اور امریکی قیادت والے اتحاد نے عراق پر حملہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ' ہماری کارکردگی بہت خراب نہیں تھی'

دراصل انل انٹونی نے ٹویٹ کیا کہ بی جے پی کے ساتھ بہت سے اختلافات ہیں، لیکن اس کے باوجود اس سے ملک کی خودمختاری متاثر ہوگی۔ کہا جاتا ہے کہ انل انٹونی کے اس ٹویٹ کے بعد کانگریس میں ہلچل مچ گئی۔ پی ایم مودی پر تنقید کر رہے کانگریسی لیڈران انل پر اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ اس لیے انہوں نے کانگریس سے ہی استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔

وہیں دوسری طرف جب ان کے والد اے کے انٹونی سے انل انٹونی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'انل کے فیصلے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے۔ یہ بالکل غلط اقدام ہے۔'

کیرالہ: کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے انیل انٹونی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ جنوری میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک متنازعہ دستاویزی فلم پر تنقید کرنے والے اپنے ٹویٹ کے بعد کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس معاملے پر انل انٹونی نے کہا کہ کانگریس میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دھرم ایک خاندان کے لیے کام کرنا ہے، لیکن میرا دھرم ایسا نہیں ہے۔ میرا مذہب اس ملک کے لیے کام کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ہمارے پاس اگلے 25 سالوں میں بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا وژن ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری اور فرض ہے کہ میں وزیراعظم کے قوم کی تعمیر کے وژن کا حصہ بنوں۔ بتا دیں کہ جنوری کے مہینے میں ہی انل انٹونی اپنے ایک ٹویٹ کی وجہ سے کانگریس کے لیے 'ولن' بن گئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔ پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے انیل انٹونی نے کہا تھا کہ ان پر ایک ٹویٹ کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسا وہ لوگ کر رہے تھے، جو فریڈم آف اسپیچ کی بات کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی انیل نے استعفیٰ کا خط بھی ٹویٹ کیا تھا۔

دراصل کیرالہ کانگریس کی مختلف شاخوں نے بی بی سی کی ممنوعہ دستاویزی فلم دکھانے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت انیل انٹونی اس معاملے پر پارٹی سے متفق نہیں تھے اور بی بی سی کی دستاویزی فلم کی مخالفت کی تھی۔ جس کی وجہ سے کیرالہ کانگریس میں کھلبلی مچ گئی تھی۔

انیل نے ٹویٹ کیا کہ بی بی سی یوکے حکومت کا سپانسر شدہ چینل ہے۔ بی بی سی اور سابق برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا کے خیالات کو بھارتی اداروں کے خیالات سے زیادہ اہمیت دینا ایک خطرناک عمل ہے۔ انیل انٹونی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ جیک سٹرا نے ہی عراق جنگ کی منصوبہ بندی کی تھی اور امریکی قیادت والے اتحاد نے عراق پر حملہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ' ہماری کارکردگی بہت خراب نہیں تھی'

دراصل انل انٹونی نے ٹویٹ کیا کہ بی جے پی کے ساتھ بہت سے اختلافات ہیں، لیکن اس کے باوجود اس سے ملک کی خودمختاری متاثر ہوگی۔ کہا جاتا ہے کہ انل انٹونی کے اس ٹویٹ کے بعد کانگریس میں ہلچل مچ گئی۔ پی ایم مودی پر تنقید کر رہے کانگریسی لیڈران انل پر اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ اس لیے انہوں نے کانگریس سے ہی استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔

وہیں دوسری طرف جب ان کے والد اے کے انٹونی سے انل انٹونی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'انل کے فیصلے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے۔ یہ بالکل غلط اقدام ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.