اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کا پیر کو انتقال ہوگیا۔ ان کی لاش پریاگراج میں ان کے باگھمبری مٹھ میں پھانسی سے لٹکی ہوئی پائی گئی۔ پولیس کو موقع سے ایک سوسائڈ نوٹ بھی ملا۔ جس میں انہوں نے اپنے شاگرد آنند گری پر ذہنی طور پر پریشان کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں ہریدوار سے آنند گری کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنے خلاف الزامات کا جواب دیا ہے۔ انہوں نے اسے سازش قرار دیا۔
ہریدوار کے غازی والی آشرم میں آنند گری نے کہا کہ مہنت نریندر گری کی موت کی خبر سے انہیں بہت دکھ ہوا ہے۔ 'گرو نریندر گری خودکشی نہیں کر سکتے۔ یقیناً یہ کسی کی سازش ہے۔ پورے معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔'
آنند گری نے یہاں تک کہہ دیا کہ نریندر گری کو قتل کر کے انہیں پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے ہاتھ جوڑ کر منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔
آنند گری نے کہا کہ نریندر گری خودکشی نہیں کر سکتے، وہ بہت بہادر انسان تھے۔ اس کے پیچھے ایک بڑی سازش ہے۔ خودکشی نوٹ میں جس طرح آنندگری کا نام سامنے آرہا ہے، اس کے متعلق آنندر گری نے کہا کہ ان کا نام آنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ وہ ہری دوار میں آنند گری سے بہت دور بیٹھے ہیں۔ کئی ماہ سے نریندر گری سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بھی پڑھیں: اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کی مشتبہ حالت میں موت
قابل ذکر ہے کہ اکھاڑا پریشد کے صدر نریندر گری کے شاگرد آنند گری کو نرنجنی اکھاڑہ کے پنچوں نے اکھاڑہ سے نکال دیا تھا۔ تب سے استاد شاگرد میں جھگڑا مسلسل بڑھ رہا تھا۔ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف مسلسل بیان بازی ہوتی رہی۔ کچھ دن بعد آنند گری نے نریندر گری کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی۔ جس کے بعد نریندر گری نے انہیں معاف کردیا۔