کابل: افغانستان کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر ندا محمد ندیم کی جانب سے جاری ایک خط کے مطابق طالبان نے افغان لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی میں اعلی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگانے کا حکم دیا ہے۔ افغان خبر رساں ایجنسی طلوع نیوز نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزارت اعلیٰ تعلیم نے ایک خط میں طالبات کی اعلیٰ تعلیم کو اگلے اعلان تک معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ ( ایچ آر ڈبلیو) کے مطابق طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان پر قبضہ کر لیا اور بنیادی حقوق خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سختی سے محدود کرنے والی پالیسیاں نافذ کیں۔ جس میں یہ بھی شامل تھا کہ کوئی بھی خاتون محرم کے بغیر سفر نا کرے اور یہ حکم صحافی خواتین پر بھی نافذ ہوتا ہے نیز عوامی مقامات پر خواتین کے لئے پردہ لازمی ہے۔An indefinite ban on higher education for girls in Afghanistan
مزید پڑھیں:۔ Taliban on Afghan Girls Schools: لڑکیوں کے اسکول کی بندش عارضی ہے، مستقل نہیں، طالبان
واضح رہے کہ طالبان نے گزشتہ برس اگست میں ملک کی حکومت سنبھالنے کے بعد جامعات پر نئی قوانین نافذ کر دیے تھے، جس میں خواتین اور مردوں کے کلاسز الگ الگ کرنے اور لڑکیوں کے لیے خواتین اساتذہ یا بڑی عمر کے مرد اساتذہ کو پڑھانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس سے قبل لڑکیوں کی سیکنڈری اسکول تعلیم پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی، جس پر دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور طالبان حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بچیوں کی تعلیم بحال کی جائے۔