جے پور:۔ ریاست راجستھان کے ضلع الور میں 300 سال پرانے شیو مندر کے انہدام پر تنازعہ کے درمیان ریاستی حکومت نے پیر کو ایک سب ڈویژنل مجسٹریٹ سمیت تین اہلکاروں کو معطل کر دیا۔ معطل کیے گئے اہلکاروں میں راج گڑھ کے ایس ڈی ایم کیشو کمار مینا، راج گڑھ میونسپلٹی بورڈ کے چیئرمین ستیش دوہریا اور نگر پنچایت کے ایگزیکٹو آفیسر (ای او) بنواری لال مینا شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے الور ضلع کے راج گڑھ کے سرائے محلہ میں ایک 300 سال پرانے شیو مندر کو بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے منہدم کر دیا گیا۔ شیو مندر کے علاوہ 86 دکانوں اور مکانات کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا تاکہ سڑک کا راستہ صاف کیا جا سکے۔ Rajasthan Govt Suspends 3 Officials Including Rajgarh SDM
قبل ازیں پیر کے روز راجستھان ہائی کورٹ میں الور میں 300 سال پرانے شیو مندر کے انہدام کے خلاف ایک پی آئی ایل دائر کی گئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے ساتھ ضلع کلکٹر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ، ایگزیکٹیو آفیسر، میونسپلٹی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ پی آئی ایل میں کہا گیا کہ راج گڑھ میں انہدام کی مہم ایک غیر آئینی طریقے سے چلائی گئی تھی جس میں ایک ماسٹر پلان کے نام پر ریاستی حکومت نے قدیم شیو مندر سمیت دکانوں اور مندروں کو منہدم کر دیا تھا۔ پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ ’’شیو مندر میں غیر آئینی طریقے سے توڑ پھوڑ کرکے ہندو سماج کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے اور معصوم لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘‘۔
راجستھان کانگریس کے سربراہ جی ایس دوتاسارا نے کہا کہ"الور مندر کی تجاوزات کو ہٹانا بی جے پی حکومت کے سابقہ دور میں شروع ہوا تھا، یہ کہہ کر کہ کانگریس مندروں اور مورتیوں کو نقصان پہنچاتی ہے، جو کہ غلط ہے۔ یہ ہمیشہ سے بی جے پی کا ایجنڈا رہا ہے۔ جیسے ہی انتخابات آتے ہیں، وہ سیاسی روٹیاں سیکنے بنانے کے لیے مذہبی بدامنی پھیلاتے ہیں۔"