پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے دھومنگج کے گاؤں مریاڈیہ میں سرجیت اورعلقمہ کے دوہرے قتل معاملے میں سابق رکن اسمبلی عتیق احمد کے بھائی محمد اشرف کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ عدالت نے اشرف کی ضمانت سنتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف عتیق احمد کا بھائی ہے بلکہ خود بھی ایک خطرناک گینگسٹر ہے۔ اس کی آزادی، گواہوں اور قانون پسند عوام کی آزادی اور املاک کو خطرے میں ڈال دے گی۔ محمد اشرف کی ضمانتی عرضی پر جسٹس دنیش کمار سنگھ نے سماعت کی۔
اس مقدمے کی سماعت کے مطابق 25 ستمبر 2015 کو شام 8:30 بجے کے قریب مریا ڈیہ گاؤں میں عابد پردھان کے ڈرائیور سرجیت اور علقمہ کو گاؤں کے قریب گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تھا۔ اس وقت وہ دونوں گاڑی سے گاؤں کی طرف جارہے تھے۔ ابتداء میں اس معاملے میں بہت سارے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، لیکن تفتیش میں پتہ چلا کہ جن لوگوں کو واقعتا نامزد کیا گیا ہے انہوں نے مذکورہ قتل کی واردات کو انجام ہی نہیں دیا، بلکہ اس قتل کے پیچھے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا گروہ شامل ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Umesh Pal Murder Case پولیس نے عتیق احمد کے 2 نابالغ بیٹوں کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم بھیج دیا
چارج شیٹ میں عتیق اور اشرف سمیت 13 افراد کے نام شامل کیے گئے تھے۔ اشرف کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی وجہ سے ملزم کے نام قتل کے معاملے کی سازش میں سامنے آئے ہیں۔ اشرف ایک طویل عرصے تک اس معاملے میں مفرور رہے، قرقی اور ایک لاکھ روپے تک کے انعام کے باوجود وہ گرفتار نہیں ہو سکا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم نہ صرف عتیق کا حقیقی بھائی ہے ، بلکہ وہ خود بھی ایک مجرم اور گینگسٹر ہے۔ قتل ، اغوا ، بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم میں اس کے خلاف 51 مقدمات زیر التوا ہیں۔ حال ہی میں اس کا نام امیش پال اور اس کے دو سیکیورٹی گارڈز کے قتل میں بھی سامنے آیا ہے۔